سینئر سول جج انعام اللّٰہ کو مونال ریسٹورنٹ کے گرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اسٹے دینے (Stay on Monal Restaurant Demolition) پر معطل کر دیا گیا ہے۔ انہیں او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) بنا کر ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مونال ریسٹورنٹ کے گرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اسٹے دینے (Stay on Monal Restaurant Demolition) پر سینئر سول جج انعام اللّٰہ کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا ہے، جس کے لیے انکوائری افسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی ہوں گے۔ عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے آج سینئر سول جج انعام اللّٰہ کو ہائیکورٹ بھی طلب کیا۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ نے مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کے لیے کسی اور مقام پر لیز دینے کی آبزرویشن بھی واپس لے لی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مونال، لا مونتانہ، اور دیگر ریسٹورنٹس نے رضاکارانہ طور پر تین ماہ میں بند کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ لہٰذا، اس یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے اور ایسا کرنا توہین آمیز ہے۔
سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو ہدایت کی تھی کہ ان ریسٹورنٹس کو دیگر علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر لیز دی جائے، اور یہ واضح کیا کہ نیشنل پارک ایریا کے ریسٹورنٹس کی منتقلی کے وقت کسی اور مقام پر لیز میں انہیں ترجیح دی جائے۔
فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ لیز کے عمل میں ترجیح دینے کے اپنے فیصلے کو حذف کرتی ہے اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے۔