پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم (Malaysian Prime Minister) کو نشانِ پاکستان سے نواز دیا۔ یہ تقریب جمعرات کو اسلام آباد میں ایوان صدر میں منعقد کی گئی، جہاں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ تقریب کے دوران، وزیراعظم شہباز شریف نے انور ابراہیم کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
تجارت اور سرمایہ کاری کی نئی راہیں
وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستانی کاروباری برادری کے ساتھ اپنے خطاب میں کہا کہ “پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات بہت پرانے ہیں، اور ہم انہیں مستقبل میں مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے خاص توجہ دی جائے گی، جس میں چاول، بیف، اور دیگر اشیاء کی برآمد شامل ہیں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم (Malaysian Prime Minister) نے یہ بھی کہا کہ “ہم کراچی میں ایک خصوصی دفتر کھولیں گے تاکہ ہم اپنے کاروباری مواقع کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں۔” انہوں نے پاکستانی سائنس اور تحقیق کے شعبے میں ملائیشیا کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ خاص طور پر، انہوں نے کہا کہ “پاکستان میں نسٹ میں بہترین ریسرچ کی جاتی ہے، اور ہم پاکستان کے سائنس اور ریسرچ کے شعبے میں تجربات سے استفادہ کریں گے۔”
وزیر اعظم شہباز شریف کا مثبت پیغام
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ “آج کا دن بہت مصروف مگر پیداواری تھا۔” انہوں نے دونوں ممالک کے باہمی مسائل پر بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انور ابراہیم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستانی اور ملائیشی کاروباری افراد کے درمیان روابط کو فروغ دیں گے، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور حلال گوشت کے شعبوں میں۔
مستقبل کی راہیں
شہباز شریف نے اعلان کیا کہ اگلے مہینے ایک وفد ملائیشیا کا دورہ کرے گا، جہاں کاروباری مواقع پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، “یہ ہمارے لئے ایک سنہری موقع ہے کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات کو بڑھائیں۔”
عزم اور وعدے
ملائیشیا کے وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ “ہمیں ایک دوسرے کی مارکیٹوں کی مکمل سوجھ بوجھ حاصل کرنی ہوگی تاکہ ہم مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ترقی کر سکیں۔” انہوں نے کہا کہ “معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔”