پنجاب حکومت نے لیگی پارلیمانی سیکرٹریز کے لیے 76 لگژری گاڑیاں خریدنے ( Purchase 76 Luxury Cars ) کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے 61 کروڑ 24 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے یہ درخواست کی گئی تھی، اور اب یہ مہنگی گاڑیاں حکومت کے نامزد سیکرٹریز اور افسران کو فراہم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق، ان لگژری گاڑیوں میں اعلیٰ معیار کی سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی شامل ہوگی، جو حکومتی پروٹوکول کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ 22 کروڑ سے زائد کی لاگت میں 29 لگژری گاڑیاں خریدی جائیں گی، جبکہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے لیے 15 گاڑیاں 9 کروڑ 96 لاکھ روپے کی لاگت سے حاصل کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ، پروٹوکول کے تحت 3 کروڑ 61 لاکھ روپے میں دو لگژری گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، جبکہ صوبائی وزراء کے پروٹوکول کے لیے 30 گاڑیاں 20 کروڑ 90 لاکھ روپے کی لاگت سے خریدی جائیں گی۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صوبے میں ترقیاتی کاموں اور عوامی سہولیات پر زیادہ توجہ دی جانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان وسائل کو عوامی خدمات میں بہتری لانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 76 لگژری گاڑیاں خریدنے ( Purchase 76 Luxury Cars ) کا فیصلہ پارلیمانی سیکرٹریز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ان کے سفر کو آرام دہ بنانے کے لیے ضروری ہیں، مگر ناقدین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اس رقم کا بہتر استعمال عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں ہونا چاہیے۔
اس فیصلے کا پس منظر یہ بھی ہے کہ ماضی میں حکومت نے عوامی ٹرانسپورٹ اور بنیادی سہولیات کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز کی کمی کا سامنا کیا ہے، اور اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ لگژری خریداری واقعی عوامی مفاد میں ہے یا محض منتخب عہدیداروں کے آرام کو ترجیح دینے کا عمل ہے۔