اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی سے سول نافرمانی (Civil Disobedience) کی تحریک مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔
ایک بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سول نافرمانی (Civil Disobedience) کی تحریک کو مؤخر کر دینا وقت کا تقاضا ہے، کیونکہ اس وقت ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنا تمام فریقین کے لیے ضروری ہے تاکہ مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات چیت میں یہ طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب اور کیسے اقتدار سے پیچھے ہٹے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بات چیت سے مسائل کا حل نکلتا ہے تو یہ ایک بہترین حل ہو گا، تاہم اگر مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو اس صورت میں عوامی تحریک کا راستہ اپنانا پڑے گا۔
مزید برآں، محمود خان اچکزئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ملک میں چار ماہ کے اندر انتخابات کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد جلد سے جلد ملک کی سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کل پی ٹی آئی کی دعوت پر وہ کُرم اور پشاور جائیں گے، جہاں وہ پی ٹی آئی کے شہداء کی دعا کے لیے مجلس میں شرکت کریں گے۔ محمود خان اچکزئی نے اس موقع پر ملک کی عوامی یکجہتی اور سیاسی مفاہمت کی ضرورت پر بھی بات کی، اور کہا کہ پاکستان کے مفاد میں تمام سیاسی قوتوں کو ایک ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہیے۔
محمود خان اچکزئی کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ سیاسی مفاہمت کے حامی ہیں اور ملک میں مزید سیاسی تصادم کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی یہ اپیل پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو ایک مثبت پیغام دینے کے لیے تھی تاکہ ملک میں سیاسی استحکام قائم کیا جا سکے اور مسائل کا حل مشترکہ کوششوں سے نکالا جا سکے۔