انتخابی دھاندلی کیس: سپریم کورٹ نے وکیل کو اعتراضات دور کرنے کی مہلت دے دی
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی انتخابی دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے لیے مزید وقت دے دیا۔ کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان (Justice Aminuddin Khan) کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل (Justice Jamal Khan Mandokhail ) نے ریمارکس دیے کہ فارم 45 اور فارم 47 میں فرق کی صورت میں کوئی ایک فارم ہی درست ہوگا، لیکن اس تضاد کی تصدیق کے لیے مکمل انکوائری ضروری ہے۔ انہوں نے وکیل کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام ہے تو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا بہتر تھا۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اعتراضات دور کرنے کے لیے پیش ہوئے ہیں، لیکن عدالت میرٹ پر بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو 8 فروری کو ہوا، اس کے اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔
جسٹس مندوخیل (Justice Jamal Khan Mandokhail ) نے سوال کیا کہ کیا خیبرپختونخوا سے بلوچستان تک تمام انتخابات ہی غلط تھے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ہر حلقے کی الگ انکوائری ہوگی، اور ماضی میں بھی انتخابی دھاندلی کا معاملہ اٹھا تو انکوائری کے لیے آرڈیننس لانا پڑا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت عدالت اس معاملے میں براہ راست مداخلت نہیں کر سکتی۔
وکیل نے سوموٹو نوٹس نہ لینے پر تنقید کرتے ہوئے عدالت پر کمزوری کا الزام لگایا، جس پر جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں۔
عدالت نے وکیل کو تیاری کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔