پاکستان بزنس فورم (Pakistan Business Forum) کا خدشہ: 2024 کاروبار اور عوام کے لیے بدترین سال قرار
پاکستان بزنس فورم نے سال 2024 کو کاروباری برادری اور عوام کے لیے انتہائی کٹھن سال قرار دیتے ہوئے حکومتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بزنس فورم نے اپنے تحفظات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ارسال کردہ خط میں واضح کیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے بھاری بلوں اور بلند شرح سود نے کاروباری طبقے کی کمر توڑ دی ہے، اور پاکستان اب کاروبار دوست ملک نہیں رہا۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
معاشی چیلنجز اور روپے کی کمزوری
فورم نے آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود روپے کی قدر میں استحکام نہ آنے کو حکومتی ناکامی قرار دیا۔ خط میں مطالبہ کیا گیا کہ روپے کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں، کیونکہ روپے کی مضبوطی کے بغیر معیشت پر مالی دباؤ کو کم کرنا ممکن نہیں۔
زرعی شعبے کی بدحالی
پاکستان بزنس فورم نے زرعی شعبے کی دگرگوں صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ پنجاب میں گندم کی کاشت کا ہدف 16.5 ملین ایکڑ مقرر کیا گیا تھا، لیکن صرف 12 ملین ایکڑ رقبے پر کاشت ہو سکی۔ کسان اپنی پیداواری لاگت پوری کرنے میں ناکام رہے، جس سے زرعی معیشت مزید متاثر ہوئی۔
پاکستان بزنس فورم (Pakistan Business Forum)کے اس خط سے پہلے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے بھی توانائی کی قیمتوں اور دیگر مسائل پر روشنی ڈالی تھی۔ اپٹما کے مطابق پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں دگنی ہے، جو ٹیکسٹائل برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شرح سود میں بتدریج کمی لائے اور آئندہ دو مانیٹری پالیسیز میں شرح سود میں 600 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے تاکہ کاروباری طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔