پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش ایک سنگین مسئلہ-

Saqib Chishty
سید ثاقب امین چشتی.
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش (Internet Shutdown in Pakistan) ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جو نہ صرف معیشت بلکہ سماجی اور تعلیمی شعبوں پر بھی گہرے اثرات ڈالتی ہے۔ انٹرنیٹ کی بندش کے دوران نہ صرف کاروبار اور روزگار متاثر ہوتے ہیں بلکہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو بھی بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
پاکستان میں 3G/4G سروسز اکثر احتجاجات، امن و امان کے خدشات، یا سیاسی بحرانوں کے دوران بند کر دی جاتی ہیں۔ یہ بندش عام طور پر چند گھنٹوں سے لے کر کئی دنوں تک جاری رہتی ہے، لیکن اس کے اثرات طویل المدتی ہوتے ہیں۔

پاکستان کو 2023 میں انٹرنیٹ کی بندش (Internet Shutdown in Pakistan) کے باعث 65 ارب روپے کا اقتصادی نقصان
ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش سے تقریباً 8 کروڑ 30 لاکھ پاکستانی متاثر ہوئے-
دلچسپ بات یہ ہے کہ مالی نقصان کے حوالے سے پاکستان گزشتہ سال دنیا میں ساتویں نمبر پر رہا۔ یہ ڈیٹا ایک معروف جرمن آن لائن پلیٹ فارم "اٹیٹسٹا” نے جاری کیا ہے، جو مختلف شعبوں کے اعداد و شمار اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔

2023 اور 2024 میں انٹرنیٹ بندش کے اثرات:
2023 میں 3G/4G خدمات کی بندش کے 12 بڑے واقعات ہوئے، جن کی مجموعی مدت تقریباً 50 دن رہی۔
2024 میں یہ بندش تقریباً 40 دنوں تک جاری رہی، جس سے مختلف شعبے متاثر ہوئے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) ایک ممتاز تحقیقی ادارہ اور تعلیمی مرکز ہے، جو 1957 میں اسلام آباد میں قائم ہوا۔ یہ ادارہ پاکستان میں معاشی، سماجی، اور ترقیاتی امور پر تحقیق اور پالیسی سازی میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ PIDE معیشت، غربت، تعلیم، صحت، ماحولیات، توانائی، اور گورننس جیسے شعبوں میں تحقیق کرتا ہے اور قابل عمل پالیسی سفارشات فراہم کرتا ہے۔ ادارہ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز بھی پیش کرتا ہے، اور عالمی معیار کی تحقیق کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ حکومت اور نجی شعبے کے لیے پالیسی سازی میں اس کی خدمات کو نمایاں حیثیت حاصل ہے، جبکہ تحقیقاتی رپورٹس، کانفرنسز، اور جرنلز کی اشاعت کے ذریعے یہ ادارہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ PIDE کا ویژن پاکستان کو ایک مستحکم، پائیدار، اور ترقی یافتہ معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) ںے 2023 میں ایک رپورٹ جاری کی تھئ، ” انٹرنیٹ کی بندش کی معاشی قیمت” جو ڈاکٹر ندیم الحق، وائس چانسلر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس، محمد شاف نجیب، ریسرچ فیلو اورمحسن علی، گرافک ڈیزائنر کے تعاون سے جاری کی. اس میں کچھ سیکٹر کے معاسشی نقصانات کا زکر کیا گیا.ہم نے کچھ اعداد و شمار وہاں سے لیے ہیں.

ملک میں 3G/4G سروسز کی بندش کے باعث کاروباروں کو روزانہ 1.3 ارب روپے کا براہ راست نقصان ہوتا ہے،
جبکہ ان سرگرمیوں کے تعطل کی وجہ سے کاروباروں اور معاشی ایجنٹس کو ہونے والے بالواسطہ نقصان کا کوئی حساب نہیں لگایا جا سکتا۔ اس کی مزید تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
ڈاک اور کورئیر سروسز: وقت پر بکنگ کی گئی کھیپ کی ترسیل ناممکن، ترسیل میں تاخیر فی کھیپ: 2 سے 4 دن

1. ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر
ٹیلی کام سیکٹر کو انٹرنیٹ کی بندش سے براہِ راست نقصان ہوتا ہے۔

2023: روزانہ تقریباً 450 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
2024: روزانہ نقصان بڑھ کر 500 ملین روپے تک پہنچ گیا، کیونکہ ڈیجیٹل خدمات پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

2. مالیاتی خدمات (بینکنگ اور ڈیجیٹل ادائیگی)
ڈیجیٹل بینکنگ اور POS مشینوں (Point of Sale) کے ذریعے ہونے والے لین دین بندش کے دوران متاثر ہوتے ہیں۔
1Link نیٹ ورک:
2023 میں: ٹرانزیکشن کی تعداد میں 45% اور مالیت میں 46% کمی دیکھی گئی۔
2024 میں: ٹرانزیکشن کی تعداد میں 50% اور مالیت میں 48% کمی۔
PayPak نیٹ ورک:
2023: تقریباً 325 ملین روپے کا روزانہ نقصان۔
2024: نقصان بڑھ کر 350 ملین روپے ہو گیا۔

3. آن لائن ٹیکسی اور رائیڈ شیئرنگ سروسز
2023 میں: روزانہ نقصان تقریباً 30 ملین روپے تھا۔
2024 میں: rides میں 97% کمی کے باعث روزانہ نقصان بڑھ کر 35 ملین روپے تک پہنچ گیا۔

4. فری لانسنگ سیکٹر
پاکستان فری لانسنگ کے شعبے میں دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے۔

2023: فری لانسنگ کے ذریعے سالانہ 0.5 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی، جو روزانہ 1.37 ملین روپے بنتی ہے۔
2024: انٹرنیٹ بندش کے دوران فری لانسرز کو تقریباً 390 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

5. آن لائن فوڈ ڈیلیوری سروسز
2023: روزانہ 75% آرڈرز کی کمی کی وجہ سے 135 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
2024: نقصان بڑھ کر 150 ملین روپے تک پہنچ گیا۔

6. بین الاقوامی تجارت اور برآمدات
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے ہونے والے کاروباری معاہدے رک جاتے ہیں۔
2023 میں: برآمدات میں تقریباً 1.1 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
2024 میں: یہ نقصان بڑھ کر 1.3 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

سماجی اور تعلیمی نقصان
1. تعلیمی شعبہ
آن لائن کلاسز اور امتحانات معطل ہو جاتے ہیں۔
2023 میں: طلبہ کی 30% کلاسز متاثر ہوئیں۔
2024 میں: یہ شرح بڑھ کر 40% ہو گئی، کیونکہ مزید تعلیمی ادارے آن لائن موڈ میں منتقل ہو چکے ہیں۔

2. ہسپتال اور ایمرجنسی خدمات
مریضوں کے ڈیٹا اور آن لائن مشاورت کی خدمات متاثر ہوتی ہیں۔
2024: ہسپتالوں کو ڈیٹا کی ترسیل میں 60% کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

3. سوشل میڈیا اور کمیونیکیشن
انٹرنیٹ بندش کے دوران سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپس بند ہو جاتی ہیں، جس سے عوام کو خبروں اور معلومات تک رسائی میں مشکلات ہوتی ہیں۔
دیگر اثرات
1. سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری
غیر ملکی سیاحوں کو انٹرنیٹ بندش کے دوران پریشانی ہوتی ہے، جو کہ سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ بنتی ہے۔
2023: سیاحت کے شعبے کو تقریباً 20 ملین روپے روزانہ کا نقصان ہوا۔
2024: نقصان بڑھ کر 25 ملین روپے روزانہ ہو گیا۔

2. کاروباری اعتماد میں کمی
مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار انٹرنیٹ کی بندش کو غیر یقینی کی علامت سمجھتے ہیں، جس سے سرمایہ کاری کے مواقع متاثر ہوتے ہیں۔
حل اور تجاویز
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا، انٹرنیٹ بندش کے دوران متبادل رابطہ ذرائع فراہم کیے جائیں۔
حکومتی پالیسی میں اصلاحات، انٹرنیٹ بندش کی بجائے مخصوص علاقوں میں سیکورٹی کے دیگر انتظامات کیے جائیں۔
فری لانسنگ اور ڈیجیٹل معیشت کی حفاظت، فری لانسنگ سیکٹر کو محفوظ رکھنے کے لیے ڈیٹا سینٹرز کو مضبوط کیا جائے۔آن لائن کاروبار کے فروغ کے لیے سبسڈی، متاثرہ صنعتوں کے لیے خصوصی سبسڈی یا امداد فراہم کی جائے۔

بھارت اور دیگر ممالک کے اعداد و شمار
رپورٹ کے مطابق، 2023 میں انٹرنیٹ بندش کے طویل ترین دورانیے کے حوالے سے بھارت سرِفہرست رہا، جہاں 47 کروڑ صارفین انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم رہے۔ بھارت میں انٹرنیٹ معطلی زیادہ تر مقبوضہ کشمیر اور راجستھان میں دیکھی گئی، جہاں اسے عوامی احتجاج کو روکنے یا نسلی تنازعات کے پیش نظر بند کیا گیا۔ مالی نقصان کے لحاظ سے بھارت دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر رہا، جہاں 10 کروڑ پاکستانی روپے کے برابر نقصان ہوا اور 5 کروڑ 90 لاکھ صارفین متاثر ہوئے۔

روس مالی نقصان میں سرفہرست
رپورٹ کے مطابق، انٹرنیٹ کی بندش سے سب سے زیادہ مالی نقصان روس کو ہوا، جہاں 1350 گھنٹوں کی بندش کے دوران 4 ارب ڈالرز (تقریباً 11 کھرب پاکستانی روپے) کا تخمینہ لگایا گیا۔ اس دوران روس میں 11 کروڑ 30 لاکھ صارفین متاثر ہوئے، جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔

انٹرنیٹ بندش کا مقصد اور اثرات
پاکستان سمیت کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی بندش سیاسی یا سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کی جاتی ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز معطل ہونے کے واقعات اکثر احتجاجی مظاہروں یا حساس قومی معاملات کے دوران پیش آتے ہیں۔

نتیجہ
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش ایک سنگین مسئلہ ہے جو معیشت، تعلیم، صحت، اور دیگر شعبوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ انٹرنیٹ بندش کے معاشی اور سماجی نقصانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ نقصان معیشت کو مزید کمزور کرتا ہے اور عام شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کر دیتا ہے۔ انٹرنیٹ بندش کے یہ اعداد و شمار نہ صرف معیشت بلکہ عوامی آزادی پر بھی منفی اثرات کی نشاندہی کرتے ہیں، جو دنیا بھر کے پالیسی سازوں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہیں۔
حکومت کو اس مسئلے کا فوری حل نکالنا ہوگا تاکہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت اور عوام کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش نہ صرف ایک وقتی مسئلہ ہے بلکہ اس کے اثرات طویل المدتی ہوتے ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔