القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان کا اصولوں پر ڈٹے رہنے کا عزم

بشریٰ بی بی کو دباؤ ڈالنے کے لیے سزا دی گئی، عمران خان کا دعویٰ

190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو سب سے پہلے گھبرانا نہیں چاہیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے القادر ٹرسٹ کیس (Al-Qadir Trust Case) کو ایک ایسا فیصلہ قرار دیا جس کا سب کو پہلے سے علم تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالتی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ جج کے فیصلے کی تفصیلات پہلے سے میڈیا کو لیک کر دی جائیں۔

انہوں نے اس آمریت کے خلاف ڈٹ کر جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اپنے اصولوں اور حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ قوم کی حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے آخری گیند تک لڑیں گے اور کسی بھی جھوٹے کیس میں کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔

القادر ٹرسٹ کیس(Al-Qadir Trust Case) پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کیس دراصل نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف ہونا چاہیے تھا، جنہوں نے برطانیہ میں پراپرٹی کے لین دین کے ذریعے اربوں روپے حاصل کیے۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ موجودہ نظام کی بددیانتی نے عدالتی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے القادر یونیورسٹی کو شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرز پر ایک فلاحی ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے انہیں یا ان کی اہلیہ کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ غریب طلبہ کے لیے سیرت النبی ﷺ کی تعلیم کا مرکز تھا اور حکومت کی جانب سے اس زمین کو واپس لینا غریب طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن انہیں صرف دباؤ ڈالنے کے لیے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی اہلیہ نے ہمیشہ اللہ پر بھروسہ رکھا اور ان کے ساتھ کھڑی رہیں۔

سابق وزیراعظم نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے بھاگ رہی ہے کیونکہ بددیانت عناصر نیوٹرل امپائرز کی موجودگی سے خائف ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔