احتساب عدالت کا بڑا فیصلہ: عمران خان 14 سال اور بشریٰ بی بی 7 سال قید کی سزا
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس (190 Million pound Reference) میں مجرم قرار دیتے ہوئے سخت سزائیں سنائی ہیں۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا۔ عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ اور بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی اضافی سزا بھگتنا ہوگی۔
عدالت نے القادر یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔ سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق، استغاثہ نے مضبوط دستاویزی شواہد پیش کیے، جنہیں دفاعی وکلا جھٹلا نہیں سکے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوشن کے کیس کو ناقابل تردید اور قابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات بے وقعت ثابت ہوئیں۔
قانونی ماہرین نے فیصلے کو نیب قوانین کے تحت ایک جامع عمل قرار دیا، تاہم بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے اسے "سیاسی انتقام” اور "شرمناک فیصلہ” کہا۔ فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا کہ ملک ریاض کے کیس کو بنیاد بنا کر سیاسی فوائد حاصل کیے گئے، جبکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو القادر یونیورسٹی کے قیام کی سزا دی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہیں اس فیصلے سے اچھی امید نہیں تھی لیکن وہ اعلیٰ عدالتوں میں اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس (190 Million pound Case) کا فیصلہ پہلے تین مرتبہ مؤخر کیا جا چکا تھا۔ ٹرائل 18 دسمبر 2023 کو مکمل ہوا تھا، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر فیصلے کی تاریخ بدلتی رہی۔ عدالت نے آخر کار 14 جنوری کو اپنا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے بارہا پیشی سے انکار کیا اور عدالت کو طویل انتظار کروایا۔ نیب کے مطابق، عمران خان نے بحیثیت وزیر اعظم اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور غیر قانونی فوائد حاصل کیے۔
یہ فیصلہ سیاسی اور قانونی حلقوں میں ایک بڑی بحث کا موضوع بن گیا ہے، جہاں حکومت اسے شفاف عدالتی عمل قرار دے رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی اسے سیاسی انتقام کا نتیجہ کہہ رہی ہے۔