عدلیہ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا وژن

سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جمہوریت اور عدلیہ کے کردار پر بیان

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی (Chief Justice Yahya Afridi) نے سپریم کورٹ کی آزادی، عدالتی اصلاحات، اور ججز کی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے اراکین سے ملاقات میں انہوں نے واضح کیا کہ عدلیہ میں ہر جج آزاد حیثیت رکھتا ہے اور اپنی قانونی سمجھ بوجھ کے مطابق کیسز کا فیصلہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز پر تنقید ہونی چاہیے، لیکن یہ تعمیری اور مثبت ہونی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کا نظام ایک بڑے جہاز کی مانند ہے جس کی سمت درست کر کے انصاف کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، لیکن اسے یکسر تبدیل کرنا ممکن نہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں اصلاحات کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں کیس مینجمنٹ کو بہتر بنانا، فوری نوعیت کے مقدمات کے لیے سماعتی نظام تشکیل دینا، اور فوجداری و ٹیکس کیسز کے لیے خصوصی بینچز کا قیام شامل ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے چیف جسٹس بننے کا فیصلہ اتنی عجلت میں ہوا کہ وہ حلف برداری کے لیے نیا لباس تک تیار نہ کر سکے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے منصب کی ذمہ داریوں کو دل و جان سے نبھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سائلین کو کیس کے مختلف مراحل سے آگاہ رکھنے کے لیے ای میل اور واٹس ایپ پر اپ ڈیٹس فراہم کرنے کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ مستحق افراد کو ضلعی عدلیہ میں مفت وکیل فراہم کرنے کی سہولت دی جائے گی، اور سپریم کورٹ میں پرانے کیسز کو خصوصی بینچز کے ذریعے نمٹایا جائے گا۔

چیف جسٹس نے گوادر اور کوئٹہ کے دوروں کے دوران لاپتہ افراد کے کیسز پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کیسز نے انہیں ہلا کر رکھ دیا اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر وہ خود کو شرمندہ محسوس کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ متبادل تنازعات کے حل (ADR) کے لیے ایک جامع نظام اسلام آباد میں متعارف کرایا جا رہا ہے، جسے بعد میں دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے گی۔ ریٹائرڈ ججز کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تربیت دی جائے گی تاکہ وہ اس نظام کو موثر طریقے سے نافذ کر سکیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، اور براہ راست مداخلت کے بجائے اعلیٰ عدالتوں کا احترام ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کے مشکل وقت اب گزر چکے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ سب ججز مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں۔

یہ ملاقات چیف جسٹس یحییٰ آفریدی (Chief Justice Yahya Afridi) کے وژن اور عدلیہ کی اصلاحات کے حوالے سے ان کی سنجیدگی کا مظہر تھی، جس میں انہوں نے انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنے عزائم کا بھرپور اظہار کیا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔