القادر ٹرسٹ کیس: عدالتی تاخیر کے پس پردہ کیا کوئی بڑی سازش پوشیدہ ہے؟

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر! سیاست یا انصاف؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس (190 Million Pounds Case Pakistan) کا فیصلہ تیسری مرتبہ مؤخر کردیا گیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے بتایا کہ فیصلہ تیار تھا، لیکن ملزمان اور ان کے وکلا عدالت میں حاضر نہ ہو سکے۔

جج نے کمرہ عدالت میں اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ صبح سے عدالت میں موجود ہوں، لیکن ملزمان کو متعدد مواقع دینے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف یہ کیس ایک سال میں مکمل ہوا تھا، اور فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا، تاہم اب 17 جنوری کو فیصلہ سنائے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

الزام ہے کہ عمران خان نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پاکستان کو واپس کی گئی رقم کو بحریہ ٹاؤن کے واجبات میں ایڈجسٹ کرنے کے لیے کابینہ کو گمراہ کیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے زمین کے حصول میں بھی غیرقانونی اقدامات کیے گئے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے القادر کیس (190 Million Pounds Case Pakistan) کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر الزامات کا مقصد دباؤ ڈالنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کیا جائے گا، اور انہیں امید ہے کہ انصاف ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے عدلیہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سزا سنانے والے ججز کو ہائیکورٹ میں ترقی دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، اور حکومت عدلیہ کو متنازعہ بنانے پر تُلی ہوئی ہے۔

معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے، اور سب کی نظریں 17 جنوری پر ہیں، جب اس اہم کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔