پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی، عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے Negotiation Committee’s meeting with PTI founder۔ یہ ملاقات آج دن 2 بجے کے قریب متوقع ہے، جس میں پارٹی کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت کی جائے گی۔
مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات Negotiation Committee’s meeting with PTI founder کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ ایک اہم قدم ہے جس کا مقصد پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کو دور کرنا اور پارٹی کی قیادت کے موقف کو مضبوط بنانا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ماضی میں اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ مذاکرات کے عمل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیوں نہیں ہو سکی۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی ملاقات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ اس سے پارٹی کے مستقبل کے فیصلوں اور حکومتی سطح پر مذاکرات کے حوالے سے واضح لائن مرتب ہو سکے گی۔ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ماضی میں اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ مذاکرات کے عمل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیوں نہیں ہوئی۔
اس موقع پر ایک اور اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ون آن ون ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اڈیالہ جیل پہنچے اور بانی پی ٹی آئی سے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران عمران خان اور علی امین گنڈاپور نے پارٹی کے مطالبات اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ اس سے پی ٹی آئی کی داخلی حکمت عملی میں مزید ہم آہنگی کی توقع کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان” میں کہا تھا کہ "ہم طعنہ نہیں دینا چاہتے لیکن یہ سوال اہم ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیوں نہیں ہوئی۔” انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے عمل میں سنجیدگی کے لیے پارٹی کی قیادت کا کردار بہت ضروری ہے اور اس ضمن میں ان کی ملاقات کا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔
اسد قیصر نے ن لیگ پر الزام عائد کیا کہ خواجہ آصف اور مریم نواز کی جانب سے مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جس سے مذاکراتی عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہماری کمٹمنٹ مذاکرات کے حوالے سے مضبوط ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ سنجیدگی کے ساتھ بات چیت ہو، لیکن مریم نواز اور خواجہ آصف کی جانب سے عدم تعاون پر افسوس ہے۔”
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے اس دور میں امید کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے جوں ہی عمران خان سے مشاورت مکمل ہوگی، ایک مضبوط اور متفقہ موقف سامنے آئے گا جو کہ نہ صرف پارٹی کے مفاد میں ہوگا بلکہ ملک کی سیاسی صورتحال میں بھی بہتری لا سکتا ہے.