کرم میں 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ روانہ،دھرنا ملتوی،حملے کے تین ملزمان گرفتار-

کرم میں تازہ ترین صورتحال کے مطابق، اشیائے ضروریہ کے 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلے (80-vehicle aid convoy) کی روانگی میں پیشرفت ہوئی ہے، تاہم کرم پاراچنار شاہراہ بدستور بند ہے اور امدادی سامان کی ترسیل نہیں ہو سکی۔ پولیس کے مطابق پاراچنار میں جاری دھرنا ملتوی کر دیا گیا ہے اور روڈ کو آمد و رفت کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے، جس کے بعد چھپری سے پاراچنار کی جانب امدادی قافلہ روانہ کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے حساس علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ ہے، تاکہ امدادی قافلہ پاراچنار پہنچ سکے۔

صوبائی حکومت نے 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلے (80-vehicle aid convoy) کی روانگی کے لیے انتظامات مکمل کر لیے ہیں، تاہم تاجر برادری کا کہنا ہے کہ اس قافلے میں تمام سامان ان کے ہے اور حکومت اسے امدادی سامان سمجھ رہی ہے۔ اس حوالے سے صدر انجمن تاجران کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑیوں میں ایک بھی حکومت کی نہیں ہے۔

دریں اثنا، کرم میں بگن کے مقام پر ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملے کے بعد پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں ایک ملزم رحمان شامل ہے، جسے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس کارروائی میں دو زخمی ملزمان کو بھی گرفتار کیا، جن میں ریخمین اور حاجی شامل ہیں۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، اور اشفاق خان کو نیا ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے۔

کرم میں امن و امان کی صورتحال میں خرابی کے پیش نظر، صوبائی حکومت نے فوجی آپریشن کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، اور قبائلی عمائدین نے سڑکوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکیورٹی کلیرنس ملتے ہی امداد کی روانگی شروع کر دی جائے گی، تاہم فی الحال کرم میں امدادی سامان کی ترسیل کا عمل متاثر ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔