گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی 228 بھرتیوں ( appointments of the Agricultural University) کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور مشکوک ہونے کی بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ گورنر کے نوٹیفکیشن میں جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد نے 16 اگست سے 11 اکتوبر 2024 کے دوران ان تقرریوں کو منظور کیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں وضاحت کی گئی کہ ان بھرتیوں میں گریڈ 17 سے 21 تک کے ملازمین شامل تھے، جن کی تقرریاں قوانین کے مطابق نہیں کی گئیں۔ گورنر پنجاب کے اس فیصلے کے بعد، متاثرہ ملازمین نے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر شدید احتجاج کیا اور اپنے حقوق کے دفاع کے لیے آواز بلند کی۔ احتجاج میں ملازمین نے اپنی برطرفیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ترجمان نے اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کے لیے گورنر پنجاب کو اپیل دائر کی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ یونیورسٹی کے انتظامی اور مالی ضوابط کے تحت نہیں کیا گیا تھا، اور اب اس فیصلے پر قانونی طریقہ کار کے ذریعے نظرثانی کی جائے گی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی 228 بھرتیوں ( appointments of the Agricultural University ) کو کالعدم قرار دینے کے اس فیصلے نے یونیورسٹی میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ ملازمین کے ساتھ ساتھ طلباء بھی اس معاملے کی گہرائی پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا اس فیصلے کے پیچھے کوئی مخصوص مفادات یا انتظامی غلطیاں کارفرما ہیں۔ ذرائع کے مطابق، گورنر پنجاب کی جانب سے کی جانے والی اس کارروائی کا مقصد ادارے میں شفافیت کو یقینی بنانا اور ادارہ جاتی قواعد کی خلاف ورزیوں کا تدارک کرنا ہے۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔