ملٹری کورٹس پر چیئرمین پی ٹی آئی کا دوٹوک مؤقف، مذاکراتی عمل جاری
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ (Rana Sanaullah) نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی عمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے خوش آئند باتیں کیں اور اس بات پر زور دیا کہ معاملات بات چیت کے ذریعے ہی حل ہونے چاہئیں۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی وفد نے اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، لیکن حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے کا تعلق عدالتوں سے ہے اور حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ عمر ایوب نے بھی کہا کہ حکومت کو کارکنوں کی رہائی کے عمل میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
صحافیوں کی جانب سے یہ سوال اٹھایا گیا کہ آیا حکومت نے بانی پی ٹی آئی کو بنی گالہ منتقلی کی کوئی پیشکش کی ہے؟ اس پر رانا ثناءاللہ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی آفر موجود نہیں۔
جب 9 مئی کے ملزمان کی سزا معاف کیے جانے کا حوالہ دیا گیا تو رانا ثناءاللہ نے وضاحت کی کہ یہ فوج کا اپنا نظام ہے جو ان کے اپنے اصولوں کے تحت کام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر اپیلیں بھی زیرسماعت ہیں، اور ممکن ہے کہ مزید افراد کو بھی ریلیف مل جائے۔ انہوں نے امریکی دباؤ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر ایسا کوئی اثر نہیں ہے۔
رانا ثناءاللہ (Rana Sanaullah) نے کہا کہ جیسے ہی پی ٹی آئی اپنے تحریری مطالبات حکومت کو فراہم کرے گی، حکومت ان مطالبات کا جواب تحریری طور پر دے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے سخت بیانات کو ان کی اپنی سوشل میڈیا ٹیموں سے بچنے کی کوشش قرار دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کا کامیاب ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو عوامی فلاح و بہبود کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے مؤقف کے حوالے سے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ تحریک انصاف ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور سپریم کورٹ بھی اس معاملے پر واضح ہے کہ کسی بھی سویلین کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں نہیں چل سکتا۔
انہوں نے 19 افراد کی سزا معافی کو بڑی پیشرفت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ناکافی ہے اور حقیقی تبدیلی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔