پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمان (Chairman PTA HafeezUr Rehman) نے کہا ہے کہ پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک یا کھولنے کا اختیار رکھتا ہے، تاہم درمیان کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب حکومت (وزارت داخلہ) ہدایت دیتی ہے تو انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کیا جاتا ہے، اور اس میں کوئی درمیانہ راستہ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ غلط کام کر رہے ہیں تو وہ فوراً پی ٹی اے کے دفتر آنا چھوڑ دیں گے۔
حفیظ الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی اے کے لیے انٹرنیٹ سروسز کی معیار کی فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے، اور اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں (Social media companies) سے بھی روابط کیے گئے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر کی بہتری پر بھی بات کی اور کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان میں کوئی نئی سب میرین کیبل نہیں آئی، جو کہ انٹرنیٹ سروسز کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ ان کے مطابق سب میرین کیبلز لانا اور فائبر کیبلز بچھانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے انٹرنیٹ کی سست رفتار پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے وی پی این رجسٹریشن (VPN registration) کے حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش سے پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سپیڈ میں بہتری آئی ہے اور پی ٹی اے اس سلسلے میں مسلسل کام کر رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے (Chairman PTA ) نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ سروسز کی بہتری کے لیے حکومت کو مزید سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل ہائی ویز کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق اگر حکومت اس جانب قدم نہیں اٹھاتی تو انٹرنیٹ کی سروسز میں مزید بہتری ممکن نہیں ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے یا کھولنے کے فیصلے حکومت یا عدالت کے حکم پر کیے جاتے ہیں اور وہ اپنے کام پر مکمل طور پر قائم ہیں۔