سعودی تحفظات اور حج کوٹہ: پاکستانی حکومت کا مرحلہ وار نجکاری کا فیصلہ
حکومت نے حج انتظامات (Hajj arrangements) سے بتدریج علیحدگی اور 2025 سے مکمل حج آپریشنز نجی کمپنیوں کو منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے اس نئی پالیسی کے خدوخال پیش کیے، جہاں نجی حج آپریٹرز اور حکومتی حکام کے درمیان گرما گرم بحث نے معاملے کی پیچیدگی کو واضح کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے اب تک 904 حج آپریٹرز کو رجسٹر کیا تھا، لیکن سعودی حکام کے دباؤ پر یہ تعداد کم کرکے 162 کر دی گئی ہے اور مزید کمی متوقع ہے۔ سعودی حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہر حج آپریٹر کم از کم 2000 عازمین کا انتظام کرے، تاکہ معاملات کو آسان بنایا جا سکے۔
پاکستان کو 2025 کے حج کے لیے ایک لاکھ 79 ہزار کا کوٹہ دیا گیا ہے، جسے سرکاری اور نجی اسکیمز کے درمیان برابر تقسیم کیا گیا ہے۔ نجی اسکیم کے لیے مختص 90 ہزار عازمین کا کوٹہ اب صرف 40 سے 45 حج آپریٹرز کے درمیان تقسیم ہوگا، جس پر چھوٹے آپریٹرز نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کئی معاملات عدالت میں لے جا چکے ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجی حج اسکیم کے خلاف 80 شکایات موصول ہوئیں، جبکہ سرکاری حج اسکیم کے خلاف 18 ہزار شکایات درج کی گئیں، جس سے دونوں اسکیمز کے تحت انتظامی مسائل کی سنگینی سامنے آئی۔
سیکریٹری مذہبی امور نے ٹور آپریٹرز کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے مقدمات واپس نہ لیں تو ان کا کوٹہ منسوخ کیا جا سکتا ہے، اور مزید تاخیر سعودی عرب کو نجی حج کوٹہ مکمل طور پر ختم کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ نجی آپریٹرز آپس میں انضمام کریں اور ہر کمپنی کو کم از کم 2000 عازمین کا کوٹہ حاصل کرنے کی اہلیت دکھائیں، تاکہ سعودی پالیسی کے تقاضے پورے کیے جا سکیں اور حج انتظامات کو ہموار کیا جا سکے۔
اس پالیسی کے تحت نجی شعبے کے لیے حج انتظامات (Hajj arrangements) میں زیادہ شفافیت اور کارکردگی کے امکانات موجود ہیں، لیکن اس سے چھوٹے آپریٹرز کے لیے بڑے چیلنجز بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ نیا نظام حج آپریشنز کے حوالے سے پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے، بشرطیکہ تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ مفادات پر اتفاق کر سکیں۔