ہمارے قائد نے قیام پاکستان سے قوم کا تاریخ و جغرافیہ بدل کر دکھا دیا۔ مقررین کا ایوان قائد میں مجلس مذاکرہ سے خطاب
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) معروف دانشور ڈاکٹر فاروق عادل نے ایوان قائد میں نظریہ پاکستان کونسل (Nazriya Pakistan Council) کے پروگرام نقطہء نظر کی مجلس مذاکرہ میں مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، علامہ اقبال اور قائد اعظم ہماری شاندار نظریاتی روایت کے علمبردار تھے۔ قائد اعظم کا فرمان ہے کہ حکمت اور دانائی کا دامن تھامے رہوگے تو کامیابی حاصل کروگے۔ انہوں نے بغیر لڑائی کیئے انگریزوں اور ہندوؤں سے یہ پاکستان آزاد کروایا۔ آج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اردو زبان کیساتھ ساتھ ہمارے نظریہ و تہذیب کو بھی دریابرد کیا جارہا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بانیان تحریک پاکستان صرف ہمارے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے محسن تھے۔ ان خیالات کا اظہار قائد اعظم کے یوم ولادت پر منعقد کیا گیا۔
نظریہ پاکستان کونسل (Nazriya Pakistan Council) کے چیئرمین میاں محمد جاوید نے کہا کہ میں قائد اعظم کے حوالے سے جب بھی کسی تقریب میں شریک ہوتا ہوں مجھ پر قائد کی شخصیت کے نئے در وا ہوتے ہیں۔ قائد اعظم کی شخصیت بہت بارعب تھی اور وہ کرزمیٹک آواز کے مالک تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جو بات بھی کرتے تھے اسکی تاثیر عوام کے دل میں اترتی تھی۔ وہ روائتی سیاستدان نہ تھے۔ وہ اپنے مخالفین کیلئے بھی دل میں نفرت و تعصب نہ رکھتے تھے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کو قائد کی شخصیت اور تعلیمات کا مطالعہ کرکے اپنے مستقبل کی سمت متعین کرنی چاہئیے۔
تقریب کے مہمان اعزاز، وائس چیئرمین نظریہ پاکستان کونسل (NPC) عبداللہ یوسف نے کہا کہ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں وہ اگر قائد اعظم کی تعلیمات پر چلیں تو بہت آگے تک جاسکتے ہیں۔ این پی سی کی مجلس عاملہ کے سینئر رکن سابق سفیر صلاح الدین چوہدری نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ قائد اعظم عالمی سطح کے اسٹیٹس مین تھے۔ وہ اپنے اصولوں پر کار بند رہنے والے زیرک سیاستدان تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مخالفین بھی انکا احترام کرتے تھے۔ انہوں نے قائد پر لکھی اپنی انگریزی نظم بھی پڑھ کر سنائی اور بعد ازاں وہ فریم کردہ نظم انہوں نے چیئرمین این پی سی کو پیش کی۔
مجلس مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے محمد داؤد کیف کا کہنا تھا کہ سٹینلے والپرٹ نے اپنی کتاب میں قائد اعظم کی شخصیت کی حقیقی طور پر عکاسی کی ہے۔ قائد وہی ہوتا ہے جو کسی قوم کا تاریخ و جغرافیہ بدل دے۔ ہمارے قائد نے یہ سب دنیا کو کرکے دکھا دیا۔ تحریک نفاذ اردو پاکستان کے صدر عطاء الرحمن چوہان نے قائد اعظم کے فرامین پیش کیے اور کہا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے قائد کی بصیرت کے مطابق پالیسیاں بنانا ہونگی۔ معروف لکھاری افشاں عباسی کا کہنا تھا کہ کسی قوم کی ترقی میں زبان کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ آج یوں محسوس ہوتا ہے جیسے انگریزی زبردستی ہم پر مسلط کی جا رہی ہے۔ ہمارے بچے اردو زبان سے قطعاً نابلد ہیں۔ ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے کہا کہ قائد اعظم کو سیکولر ثابت کرنے والوں کی معلومات بہت کمزور ہے۔ قائد نے ہر مرحلے پر ثابت کیا کہ وہ پکے مسلمان ہیں۔ افسانہ نگار سید محمد علی کا کہنا تھا کہ ان تقریبات میں طلبہ اور نوجوانوں کی شرکت کو زیادہ سے زیادہ ممکن بنایا جائے تاکہ قائد کا پیغام ان تک پہنچے۔ معروف لکھاری نعیم فاطمہ علوی نے کہا کہ مجلس مذاکرہ کے موضوع کے تناظر میں یہ کہنا چاہوں گی کہ واقعی ہمیں فکر قائد سے رجوع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے قائد اور دین اسلام نے اقلیتوں کے ساتھ رواداری اور بھائی چارے کا سبق دیا مگر جب مندر اور چرچ جلائے جاتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں کہیں ناں کہیں کوئی کمی ضرور رہ گئی ہے۔ بہرحال نظریہ پاکستان کونسل کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ آخر میں قائد کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور مہمانوں کی تواضع کی گئی۔