دنیا میں 195 ممالک ہیں، مگر ایک ملک (A County) ایسا بھی ہے جو قدرت کی نعمتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود بھوک اور محرومی کا شکار ہے۔ یہ ملک پاکستان ہے۔ جس کی زمینیں زرخیز ہیں، پہاڑ معدنیات سے بھرے ہیں، دریا پانی سے لبریز ہیں، مگر عوام کے ہاتھ خالی ہیں۔ یہ وہی ملک ہے جہاں نہری نظام دنیا کے بڑے نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں خوبانی، کپاس، گنا، پیاز، دودھ، اور کھجور کی پیداوار عالمی درجہ بندی میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہاں گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زیادہ ہے۔یہ ملک قدرتی وسائل کا خزانہ ہے— نمک کی سب سے بڑی کان، کوئلے کے ذخائر، گیس اور تانبے کے وسائل— سب موجود ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی پاکستان کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ بیمار علاج کے لیے ترستے ہیں، اور تعلیم ایک خواب بن چکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟
بدعنوانی: ہماری سب سے بڑی بدقسمتی، پاکستان کا اصل مسئلہ غربت نہیں، بدعنوانی ہے۔ یہاں بے ایمانی اور چوری ایک عام رویہ بن چکا ہے۔ یہ رویہ معاشرے کے ہر طبقے میں نظر آتا ہے۔ سبزی فروش ترازو میں ڈنڈی مارنا اپنے حق کا حصہ سمجھتا ہے۔ ریڑھی بان جعلی ریٹ لگا کر فخر محسوس کرتا ہے۔ نائب قاصد فائل آگے بڑھانے کے لیے رشوت مانگتا ہے۔ کلرک ایک عام کام کے لیے بھی اپنا حصہ مانگتا ہے۔ افسران اور سیاستدان قومی خزانے کو ذاتی جائیداد میں بدلنے میں مصروف ہیں۔ یہاں بے ایمانی کا یہ عالم ہے کہ جو جتنا زیادہ چالاک اور بے ایمان ہو، اسے اتنا ہی کامیاب سمجھا جاتا ہے۔ رشوت دینے اور لینے والے دونوں ایک دوسرے کو عقلمند تصور کرتے ہیں۔
بدعنوانی کے اثرات: غربت کا دائمی کلچر اس بے ایمانی نے نہ صرف معیشت کو تباہ کیا ہے بلکہ عوام کے خواب بھی چوری کر لیے ہیں۔ تعلیم کے بجٹ سے لے کر صحت کے فنڈز تک، سب کچھ بدعنوانی کی نظر ہو جاتا ہے۔ گاؤں کا کسان مہنگے بیج اور کھاد کے چکر میں مقروض ہو کر رہ جاتا ہے۔ شہروں میں مزدور روزگار کے مواقع نہ ہونے کے سبب فٹ پاتھ پر سونے پر مجبور ہے۔
کیسے بدلا جائے؟ پاکستان کو اس زوال سے نکالنے کے لیے صرف حکومتی تبدیلی کافی نہیں۔ ہمیں اپنے رویوں کو بدلنا ہوگا۔ ایمانداری کی شروعات: اپنے اردگرد سے شروعات کریں۔ اگر ترازو سیدھا رکھیں گے تو کل کا پاکستان بھی سیدھا ہوگا۔ تعلیم اور شعور: بچوں کو صرف علم نہیں، اخلاقیات بھی سکھائیں۔ انہیں بتائیں کہ ایمانداری ہی کامیابی کی اصل کنجی ہے۔ قانون کی بالادستی: قانون کو اتنا مضبوط بنائیں کہ سبزی فروش سے صدر تک کوئی بے ایمانی کا سوچ بھی نہ سکے۔ معاشرتی کردار: ہر شخص اپنے حصے کا کام ایمانداری سے کرے تو اس ملک کو بدلنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
پاکستان ایک ایسا ملک(A County) ہے جو وسائل کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، مگر اس کے عوام بدعنوانی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اگر ہم آج بھی اپنے رویوں کو درست نہ کر سکے تو یہ وسائل ایک بوجھ بن جائیں گے۔ یہ وقت سوچنے کا نہیں، عمل کرنے کا ہے۔ کیونکہ یہ زمین، یہ دریا، اور یہ پہاڑ ہم سے انصاف مانگتے ہیں۔ اور یہ انصاف تبھی ہوگا جب ہر پاکستانی خود ایمانداری کی مثال بنے گا۔
کب تک ہم اپنی بدعنوانی کو نظام کا قصور قرار دیتے رہیں گے؟ کب ہم وہ دن دیکھیں گے جب پاکستان کے بچے بھوک سے نہیں، خوابوں سے لبریز سوئیں گے؟”