ملٹری کورٹس میں شفاف ٹرائل: ملزمان کو قانونی حقوق حاصل ہیں، وفاقی وزیراطلاعات

فوجی عدالتوں کی کارروائی عالمی قوانین کے مطابق: عطااللہ تارڑ

وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ (Federal Minister of Information Attaullah Tarr) نے پریس کانفرنس کے دوران فوجی عدالتوں کی کارروائی کو عالمی قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے انٹرنیشنل پارٹنرز کو اعتماد میں لینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اداروں اور تنصیبات پر حملوں کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلائے جاتے ہیں، اور ان عدالتوں کی کارروائی عالمی معیار پر پورا اترتی ہے۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ملک سے باہر کچھ حلقے فوجی عدالتوں کے خلاف لابنگ کر رہے ہیں، جو ملکی مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انتشار نے فوجی عدالتوں کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے اور متنازع بنانے کی کوشش کی، حالانکہ ماضی میں بانی تحریک انصاف خود ملٹری کورٹس کے حق میں بات کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پاکستان میں ملٹری کورٹس کا نظام شفاف ہے اور کسی بھی فرد کے حقوق متاثر نہیں ہوتے۔ ملزمان کو وکیل کرنے، اپیل دائر کرنے، ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے اور اپنے اہل خانہ سے ملاقات کا پورا حق دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ تک اپیل کرنے کا حق بھی موجود ہے، اس لیے فیئر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہوتا۔

وفاقی وزیراطلاعات (Federal Minister of Information) نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد کا ٹرائل ہو رہا ہے، ان کے خلاف واضح اور ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی کارروائیاں آرمی ایکٹ اور پارلیمنٹ کے ذریعے وضع کیے گئے قوانین کے تحت انجام دی جاتی ہیں، اور یہ قوانین ملکی دفاع کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔