پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا بڑا فیصلہ: پنجاب میں نئی شراکت اقتدار کی شروعات

سیاسی اتحاد کی نئی بنیاد: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے کا اعلان

پاکستان پیپلز پارٹی (Pakistan People’s Party)‌ اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کئی مہینوں سے جاری اختلافات کو ختم کرنے کے لیے گورنر ہاؤس لاہور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں شراکت اقتدار کے معاہدے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں دونوں جماعتوں نے پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں اور سیاسی اختیارات کی مساوی تقسیم کے حوالے سے اتفاق رائے کیا۔
پیپلز پارٹی کے وفد کی قیادت گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کی، جبکہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سید حسن مرتضیٰ، اور سید مخدوم احمد محمود سمیت دیگر سینئر رہنما شریک ہوئے۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنا اللہ، اور مریم اورنگزیب شامل تھے۔

معاہدے کے نکات جن پر بات چیت ہوئی وہ کچھ یوں ہے:

پنجاب میں پیپلز پارٹی کو رحیم یار خان اور ملتان کی ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کی سربراہی دی جائے گی۔
دونوں جماعتوں کے منتخب اراکین اسمبلی کو مساوی ترقیاتی فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
ضلعی سطح پر کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی کو نمائندگی دی جائے گی تاکہ اختیارات میں توازن قائم ہو۔

پاکستان پیپلز پارٹی (Pakistan People’s Party) کے کئی تحفظات میں سے چند ایک جن پر زور دیا گیا وہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) پر واضح کیا کہ وہ اتحادی حکومت کے معاملات میں انہیں مکمل طور پر شامل کرے، اس کے علاوہ سندھ میں چولستان نہروں کے منصوبے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ منصوبہ سندھ کی زراعت کو تباہ کرسکتا ہے۔علاوہ ازیم پیپلز پارٹی نے پنجاب میں اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کا وعدہ کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ تمام ترقیاتی منصوبے شفاف انداز میں مکمل کیے جائیں گے اور اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (Pakistan People’s Party) اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات اس وقت بڑھ گئے تھے جب پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں میں پیپلز پارٹی کو نظرانداز کیا گیا۔چولستان نہروں کے منصوبے نے دونوں جماعتوں کے درمیان مزید دوریاں پیدا کیں کیونکہ پیپلز پارٹی کا مؤقف تھا کہ یہ سندھ کے لیے نقصان دہ ہوگا.
فروری 2024 کے انتخابات کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان یہ پہلی بڑی ملاقات تھی جس کا مقصد اختلافات کو ختم کرنا تھا۔

یہ معاہدہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان شراکت اقتدار کی بنیاد رکھتا ہے۔رحیم یار خان اور ملتان میں پیپلز پارٹی کو اختیارات دینے سے اس کے لیے پنجاب میں سیاسی میدان کھلنے کا امکان ہے۔

سندھ کے تحفظات دور کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔اس کے علاوہ مشترکہ حکمت عملی کے تحت آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اتحادی طور پر حصہ لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
دونوں جماعتوں نے مشترکہ طور خیبرپختونخوا اور بلوچستان صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کوحل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

یہ معاہدہ دونوں جماعتوں کے لیے سیاسی میدان میں استحکام کا باعث بنے گا اور آئندہ انتخابات میں ان کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔