دوسروں کی مدد اوراصل حقیقی خوشی.

Muhammad Asif Asi

محمد آصف آصی

دنیا کے سب سے بڑے رازوں میں سے ایک یہ ہے کہ حقیقی خوشی (True Happiness) وہ نہیں جو ہم اپنی ذات کے لیے تلاش کرتے ہیں، بلکہ وہ ہے جو دوسروں کے لیے کرتے ہیں۔ آج کی دنیا میں، جہاں ہر شخص اپنی خواہشات اور ضروریات کے پیچھے دوڑ رہا ہے، کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ خوشی کا اصل منبع کہاں ہے؟ شاید نہیں۔

خوشی کی تلاش کا سفر
یہ سوال ہمیشہ سے انسان کے ساتھ رہا ہے کہ حقیقی خوشی (True Happiness) کہاں ملتی ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ زیادہ دولت، شاندار گاڑی، یا عالیشان گھر ہمیں خوش کر دے گا۔ لیکن ان سب کے حصول کے بعد بھی دل کی بےچینی ختم نہیں ہوتی۔ خوشی نہ بازاروں میں بکنے والی چیز ہے، نہ کسی بینک کے لاکر میں چھپی ہوئی۔ خوشی کی اصل جڑ دوسروں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے، ان کے دکھ بانٹنے، اور ان کی مدد کرنے میں ہے۔

دوسروں کی مدد کا فلسفہ
مدد کا فلسفہ کسی مذہب یا قوم تک محدود نہیں۔ دنیا کے تمام بڑے مذاہب ہمیں دوسروں کی مدد کا درس دیتے ہیں۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔”
(سورۃ المائدہ: 2)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اقوال میں یہ ملتا ہے کہ جو دوسروں کے لیے قربانی دیتا ہے، وہ سب سے عظیم ہے۔ بدھ مت، ہندو دھرم، اور دیگر مذاہب بھی خدمتِ خلق کو انسانیت کی معراج سمجھتے ہیں۔

مدد کا انسانی تجربہ
کیا آپ نے کبھی کسی بھوکے کو کھانا کھلایا ہے؟ یا کسی غریب کے لیے علاج کا انتظام کیا ہے؟ اگر آپ نے ایسا کیا ہو، تو آپ نے اس لمحے جو سکون محسوس کیا ہوگا، وہ دنیا کی کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتا۔ ایک مشہور کہاوت ہے:
"خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں اور غم بانٹنے سے کم ہوتے ہیں۔”
یہ حقیقت ہے کہ جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں، تو ہماری روح خوشی اور سکون سے بھر جاتی ہے۔

مدد کے مختلف طریقے
دوسروں کی مدد کرنے کے بےشمار طریقے ہیں، جو آپ کے وسائل اور حالات پر منحصر ہیں:

1. مالی مدد: اگر آپ کے پاس دولت ہے، تو کسی ضرورت مند کی مدد کریں۔ یہ عمل صدقہ بھی ہے اور سکون کا ذریعہ بھی۔

2. وقت دینا: اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں، تو وقت دیں۔ کسی بیمار کی تیمارداری کریں یا کسی بوڑھے کے ساتھ وقت گزاریں۔

3. علم بانٹنا: علم سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ جو کچھ آپ جانتے ہیں، اسے دوسروں کے ساتھ شیئر کریں۔

4. حوصلہ افزائی: کسی کو حوصلہ دینا، ان کے مسائل سن لینا، اور ان کا ساتھ دینا بھی مدد کے زمرے میں آتا ہے۔

مدد کے اثرات
سائنس بھی یہ ثابت کر چکی ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے سے دماغ میں "خوشی کے ہارمونی” پیدا ہوتے ہیں، جو ہمیں جسمانی اور ذہنی سکون دیتے ہیں۔ مدد کرنے سے نہ صرف دوسروں کی زندگی بہتر ہوتی ہے بلکہ ہماری اپنی صحت، کردار، اور زندگی میں بھی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔

اجتماعی بھلائی کی اہمیت
اگر ہر انسان اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کے بارے میں سوچے، تو دنیا کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ غربت، بیماری، اور ناانصافی جیسے مسائل کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک خواب نہیں، بلکہ حقیقت بن سکتی ہے اگر ہم اپنی زندگی دوسروں کی مدد کے لیے وقف کر دیں۔

زندگی کا اصل مقصد
زندگی کا اصل مقصد صرف اپنی ضروریات پوری کرنا نہیں بلکہ دوسروں کے لیے جینا ہے۔ جب ہم دوسروں کی خدمت کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیتے ہیں، تو ہماری اپنی زندگی کو ایک نئی روشنی ملتی ہے۔ یہی روشنی ہماری دنیا اور آخرت کو روشن کرتی ہے۔

سبق
حقیقی خوشی (True Happiness) دوسروں کی مدد کرنے اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ لانے میں ہے۔ دنیا میں سکون اور خوشحالی تبھی ممکن ہے، جب ہم اپنی ذات سے اوپر اٹھ کر دوسروں کے لیے کچھ کریں۔”
خدا ہمیں دوسروں کی مدد کرنے اور اپنی زندگی کو انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یہی اصل کامیابی اور خوشی کا راز ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔