پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حالیہ دنوں میں ملٹری کورٹس (military courts) سے سزاؤں کے اعلان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، جس میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے ان سزاؤں کو انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے زیر حراست افراد کو فوجی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرانا ایک غیر قانونی عمل ہے کیونکہ یہ افراد سویلین ہیں اور ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
عمر ایوب نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ فوجی عدالتوں (military courts) کا قیام ایک سنگین آئینی اور قانونی مسئلہ ہے، کیونکہ یہ عدالتیں شہریوں کو سزا دینے کا اختیار نہیں رکھتیں۔ انہوں نے ان فوجی عدالتوں کو "کینگرو کورٹس” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی عدالتوں میں انصاف کی فراہمی کا عمل غیر منصفانہ اور ناقص ہوتا ہے، جو شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عمر ایوب نے واضح کیا کہ مسلح افواج ریاست کے انتظامی ڈھانچے کا حصہ ہیں اور ان کا کردار صرف ملکی دفاع تک محدود ہے، نہ کہ عدلیہ کے امور میں مداخلت کرنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی آزادی اور آئین میں طاقت کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، جو ملک کے جمہوری نظام کی جڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے زیر حراست افراد کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد ان افراد کو محض سیاست کے تحت سزا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ پاکستان کے آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے ادارے، بشمول فوج اور عدلیہ، ایک دوسرے کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتے اور اس قسم کی کارروائیاں آئین کی روح کے خلاف ہیں۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ایسے فیصلے نہ صرف جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہیں بلکہ آئین کی بنیادوں کو بھی ہلا سکتے ہیں، اور ملک کے مستقبل کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس وقت ملک کو ایک مضبوط، آزاد اور غیر متنازعہ عدلیہ کی ضرورت ہے، جو ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کرے اور کسی بھی ادارے کی مداخلت سے محفوظ ہو۔