صدیق الفاروق (Sadiq al Farooq) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما اور قابلِ احترام سیاستدان تھے، جنہوں نے اپنی پوری زندگی جمہوریت، عوامی خدمت، اور اصولی سیاست کے لیے وقف کر دی۔ ان کی شخصیت پاکستان کے سیاسی افق پر ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ وہ نہ صرف ایک تجربہ کار سیاستدان تھے بلکہ ایک مصنف اور سماجی رہنما کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
صدیق الفاروق ( Sadiq al Farooq) نے اپنی ابتدائی تعلیم پاکستان کے معروف تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ وہ ہمیشہ تعلیمی میدان میں نمایاں رہے اور انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے اعلیٰ تعلیمی قابلیت حاصل کی۔ انہوں نے جامعہ پنجاب سے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، جو ان کی علمی اور پیشہ ورانہ زندگی کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی۔ ان کی تعلیم نے ان کی سیاسی بصیرت اور فکری گہرائی میں اہم کردار ادا کیا اور انہیں عوامی مسائل کو بہتر طور پر سمجھنے اور حل کرنے میں مدد دی۔
سیاسی سفر کا آغاز
صدیق الفاروق نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے کیا۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے نظریات کے نہایت مضبوط حامی تھے اور پارٹی کے ساتھ اپنی وفاداری میں ہمیشہ ڈٹے رہے۔ انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں، جن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری کا عہدہ بھی شامل ہے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ
صدیق الفاروق کو چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں نبھانے کا موقع ملا۔ اس عہدے پر انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور متروکہ وقف املاک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے۔ ان کی قیادت میں، بورڈ نے شفافیت اور بہتر انتظامی ڈھانچے کو یقینی بنایا، جس کی بدولت اقلیتوں کا اعتماد بحال ہوا۔
عوامی خدمت کے اہم کارنامے
صدیق الفاروق کی عوامی خدمات ان کی سیاست کا سب سے اہم پہلو تھیں۔ انہوں نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ذریعے اقلیتوں کے لیے مذہبی مقامات کی بحالی اور انتظامی امور میں شفافیت کو یقینی بنایا۔
ان کے اقدامات میں شامل ہیں:
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ: ہندو اور سکھ کمیونٹیز کے لیے مندروں اور گردواروں کی دیکھ بھال اور بحالی کے منصوبے شروع کیے۔ ان کا مقصد تھا کہ اقلیتوں کو ان کے مذہبی معاملات میں آزادی اور سہولت فراہم کی جائے۔
فلاحی منصوبے: تعلیمی اداروں اور صحت کی سہولیات کے فروغ کے لیے منصوبے متعارف کرائے۔
عوامی مسائل کے حل: اپنے حلقے میں پانی، بجلی، اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا۔
خواتین کے لیے اقدامات: خواتین کے لیے ہنر سیکھنے کے مراکز اور روزگار کے مواقع فراہم کیے تاکہ انہیں خودمختار بنایا جا سکے۔
سیاسی مشکلات اور جیل کی صعوبتیں
صدیق الفاروق کی سیاسی زندگی مشکلات اور قربانیوں سے بھری ہوئی تھی۔ انہیں اپنے اصولی مؤقف کی بنا پر 3 سال جیل میں بھی رہنا پڑا۔ لیکن ان سخت حالات میں بھی وہ اپنے نظریات پر قائم رہے اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ جیل کے دنوں میں انہوں نے صبر، حوصلے، اور عزم کی مثال قائم کی، جو ان کے کردار کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایک مصنف کے طور پر
سیاست کے ساتھ ساتھ، صدیق الفاروق نے اپنی فکری گہرائی کو الفاظ کی صورت میں بھی پیش کیا۔ وہ ایک کتاب کے مصنف تھے، جس میں انہوں نے پاکستان کے سیاسی اور سماجی حالات پر اپنی رائے اور مشاہدات بیان کیے۔ ان کی تحریریں ان کے خیالات کی عکاسی کرتی ہیں اور نوجوان نسل کے لیے ایک رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا اظہارِ افسوس
وزیراعظم شہباز شریف نے صدیق الفاروق کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، "صدیق الفاروق کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وہ ایک مخلص، زیرک، اور وفادار سیاستدان تھے، جنہوں نے ہر مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی وفاداری کا ثبوت دیا۔” وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کے انتقال سے پارٹی اور ملک دونوں ایک قیمتی اثاثے سے محروم ہو گئے ہیں۔
یادگار شخصیت
صدیق الفاروق کی شخصیت ان کے اخلاق، عاجزی، اور اصول پسندی کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ وہ نہ صرف پارٹی کے رہنما تھے بلکہ ایک استاد کی حیثیت سے بھی اپنی جماعت کے نوجوان کارکنان کی رہنمائی کرتے رہے۔ ان کے تجربات اور مشاہدات نے پارٹی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انتقال اور دعا
صدیق الفاروق دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ان کے انتقال پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان، رہنما، اور عوام نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ وزیراعظم سمیت تمام اہم شخصیات نے ان کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہلخانہ کو صبر جمیل دے۔
صدیق الفاروق کی زندگی جدوجہد، قربانی، اور عوامی خدمت کی ایک روشن مثال ہے۔ ان کا انتقال نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ پاکستانی سیاست کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ان کی خدمات اور کردار ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے اور ان کی جدوجہد نئی نسل کے سیاستدانوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔