مدارس رجسٹریشن بل! کیا یہ بل دینی مدارس کے لیے نئی راہیں کھولے گا یا تنازعات کا سبب بنے گا-

مدارس رجسٹریشن بل (Madaris Registration Bill) کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، وزیرِاعظم کی ایڈوائس صدر کو موصول

وزیرِاعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ایڈوائس صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو ارسال کر دی۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس 17 دسمبر کو دن 11 بجے منعقد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اجلاس کے دورانمدارس رجسٹریشن بل (Madaris Registration Bill) سمیت مختلف اہم قومی معاملات پر غور کیا جائے گا اور 8 بلز کی منظوری کا امکان ہے۔

حکومت اور جے یو آئی ف کے درمیان مشاورت جاری
مدارس رجسٹریشن بل(Madaris Registration Bill) کے حوالے سے حکومت اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے درمیان مشاورت کا عمل تاحال جاری ہے۔ یہ بل خاصی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ اس پر مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، جنہیں حکومت حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللّٰہ نے اس بل پر ایوانِ صدر کے اعتراضات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق اعتراضات نے "بلی تھیلے سے باہر نکال دی ہے” اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ بل کا بنیادی مقصد مدارس کو فیٹف (FATF) کی شرائط کے تحت لانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ پارلیمنٹ پاکستان کی نہیں بلکہ فیٹف کی پارلیمنٹ ہے۔”

ایوانِ صدر کی قانونی تفصیلات پر لاعلمی؟
حافظ حمد اللّٰہ نے مزید کہا کہ ایوانِ صدر کے افسران نے بل پر اعتراضات اٹھا کر یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ سوسائیٹیز ایکٹ کو مکمل طور پر سمجھے بغیر اعتراض کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر ایوانِ صدر کے افسران نے قانونی نکات کو پڑھا ہوتا تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوانِ صدر کو قوم کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ ملک میں اب تک کتنے فائن آرٹ کے ادارے رجسٹرڈ کیے گئے ہیں اور ان پر کس قسم کی قانون سازی ہوئی ہے۔

بل کی اہمیت اور تنازعات
مدارس رجسٹریشن بل کو قومی سطح پر مذہبی، سیاسی اور قانونی حلقوں میں متنازعہ تصور کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق اس بل کے ذریعے حکومت مدارس کو ایک منظم نظام کے تحت لانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم مدارس کے رہنما اسے دینی آزادی میں مداخلت کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔

مشترکہ اجلاس سے توقعات
پارلیمانی ماہرین کے مطابق، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ اس بل سمیت دیگر زیرِ التواء قوانین کو منظور کروا کر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود اپوزیشن کا مقابلہ کرے۔ مشترکہ اجلاس میں آئندہ قومی پالیسیز کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ اجلاس سیاسی، قانونی اور عوامی سطح پر غیرمعمولی دلچسپی کا حامل ہو گا، کیونکہ مدارس کے نمائندے اور عوام دونوں اس بل کی منظوری اور اس کے ممکنہ اثرات کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔