امریکی حکومت نے آج یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف نافذ impose 25% tariff on Mexico and Canada کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں موجودہ تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، اس نئی پالیسی کا مقصد امریکی معیشت کی حفاظت کرنا اور تجارتی عدم توازن کو بہتر بنانا ہے۔
میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف نافذ impose 25% tariff on Mexico and Canada کرنے کا فیصلہ اس وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی تجارتی میدان میں امریکہ کے مفادات کو اولیت دینے کی پالیسی کو مزید مضبوط کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ، یکم فروری سے چین پر 10 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد چین سے ہونے والی درآمدات پر کنٹرول پانا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولین لیوِٹ نے بریفنگ میں کہا کہ امریکی صدر نے ابھی تک یورپی یونین کے خلاف ٹیرف نافذ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تنازعات کو کس طرح حل کیا جائے۔
میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف کے فیصلے کے بعد، یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مزید پیچیدگیاں آ سکتی ہیں، خاص طور پر ان مصنوعات کے حوالے سے جو امریکہ کی مارکیٹ میں بڑی مقدار میں درآمد کی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ منگل کو امریکا کا دورہ کریں گے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید استحکام کی توقع کی جا رہی ہے۔
امریکی حکومتی فیصلوں کے بارے میں آنے والے دنوں میں مزید تفصیلات سامنے آ سکتی ہیں، لیکن فی الحال میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف کا فیصلہ عالمی سطح پر تجارتی تعلقات میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔