اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے صدر پاکستان، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور دیگر ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کو ایک اہم خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوششوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ہائی کورٹ ججز کے خط High court judges letter میں ججز نے مطالبہ کیا ہے کہ نہ تو دوسری ہائیکورٹ سے جج لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔ انہوں نے یہ درخواست کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ ججز کے خط میں یہ کہا گیا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے مؤثر مشاورت ضروری ہے اور اس عمل کے لیے مناسب وجوہات فراہم کرنا ضروری ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی سینئرٹی پر اثر ڈالے بغیر فیصلہ کیا جانا چاہیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ابھی تک کئی اہم مقدمات زیر التوا ہیں، جب کہ لاہور ہائیکورٹ میں دو لاکھ سے زائد کیسز کی سماعت باقی ہے۔
ہائی کورٹ ججز کے خط High court judges letter میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ اگر دوسری ہائیکورٹ سے جج لایا جاتا ہے تو اس سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سینئرٹی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے، جو عدلیہ میں مزید تنازعات کا باعث بنے گا۔ ججز کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صرف اور صرف مؤثر مشاورت اور واضح وجوہات پر مبنی ہونا چاہیے، تاکہ عدلیہ میں کسی بھی قسم کا بحران پیدا نہ ہو۔
ججز نے اس خط کی کاپی سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجی ہے، تاکہ اس معاملے پر تمام چیف جسٹسز سے مشاورت کی جا سکے۔
یہ ہائی کورٹ ججز کے خط عدلیہ کے اندر ایک اور بحران کے امکانات کو بڑھا رہا ہے، کیونکہ اس سے مختلف ہائیکورٹس کے درمیان اختلافات اور سینئرٹی کے مسائل پر نیا تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ججز نے اس خط کا ارسال عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔