ایوانِ صدر کی مبینہ وعدہ خلافی، متنازع بل پر دستخط، ملک گیر یومِ سیاہ کا اعلان

صحافی برادری سراپا احتجاج: پیپلز پارٹی نے ہمیں مایوس کر دیا، پی ایف یو جے کا دوٹوک مؤقف

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل (PECA Act Amendment Bill) کی منظوری کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے باہر زبردست احتجاج کا انعقاد کیا۔ نیشنل پریس کلب میں ہونے والے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی اور شدید نعرے بازی کی، جبکہ مختلف صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی بینرز اور پینا فلیکس بھی آویزاں کیے گئے۔

احتجاج کے پیش نظر پریس کلب کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، جس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آزادیٔ صحافت کے لیے جدوجہد کی ہے، لیکن آج اس بل پر دستخط کرکے پیپلز پارٹی نے صحافی برادری کو مایوس کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے اس فیصلے پر ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی۔

افضل بٹ نے مزید کہا کہ ماضی میں پرویز مشرف نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں تو بینظیر بھٹو نے ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر اس کی مخالفت کی تھی۔ اگر صدر زرداری ہمیں موقع دیں، تو ہم انہیں باور کرائیں گے کہ اس قانون میں کون سی شقیں آئین اور آزادیٔ صحافت کے اصولوں کے منافی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں یومِ سیاہ منایا جائے گا، پریس کلبز پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے اور اینکرز ٹی وی شوز میں کالی پٹیاں باندھ کر اس قانون کے خلاف احتجاج کریں گے۔

سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوشل میڈیا نے عوام تک سچ پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کے ذریعے غلط معلومات اور کردار کشی کا بھی سامنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جعلی خبروں کی روک تھام ضروری ہے، مگر پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی آڑ میں پورے میڈیا کو قابو میں کرنا سراسر زیادتی ہے۔

صحافی رہنما آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ اس متنازع قانون کے تحت حکومت چار نئے ادارے بنا رہی ہے، جن کے تمام عہدے دار حکومتی مرضی سے تعینات کیے جائیں گے، جبکہ ان کی مدتِ ملازمت بھی واضح نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ادارے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تشکیل دیے جاتے تو اس عمل میں شفافیت برقرار رہتی۔

ادھر جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت سے گفتگو کے دوران پیکا ایکٹ ترمیمی بل (PECA Act Amendment Bill) پر دستخط نہ کرنے کی یقین دہانی حاصل کی تھی، مگر اس کے باوجود یہ بل منظور کر لیا گیا، جو انتہائی تشویشناک ہے۔ پی آر اے پاکستان نے بھی ایوانِ صدر کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے وعدہ خلافی قرار دیا اور کہا کہ ہم اس متنازع قانون کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

آر آئی یو جے کے صدر طارق ورک نے بھی حکومت کے طرزِ عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ماضی میں آزادیٔ صحافت کی حمایت کرتی تھی، لیکن اب وہی اقدامات کر رہی ہے جن کی مخالفت پہلے کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، بلکہ راتوں رات منظور کر لیا گیا، جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔