پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو ایک تفصیلی 349 صفحات پر مشتمل خط ارسال کیا ہے۔ عمران خان کا خط Imran khan Letter پاکستان میں آئینی نظام کی تباہی، ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ہے۔ عمران خان نے اپنے خط میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں، الیکشن دھاندلیوں، 9 مئی کے واقعات اور سیاسی انتقامی کارروائیوں کا ذکر کیا، جس میں ان کے مطابق موجودہ حکومت نے ایک غیر آئینی طریقے سے اقتدار حاصل کیا اور پی ٹی آئی کے کارکنوں پر ظلم و تشدد کیا۔
عمران خان نے خط میں ذکر کیا کہ 24 سے 27 نومبر کے دوران پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور اسپتال کے ریکارڈ میں تبدیلی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جب کہ بہت سے کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا یا ان کی جانیں لے لی گئیں۔ عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے ان تمام واقعات کے خلاف عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر عمران خان کا خط Imran khan Letter میں انصاف نہ مل سکا۔
انہوں نے خط میں مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی تشکیل ایک دھاندلی کے نتیجے میں ہوئی، جس نے آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا۔ عمران خان نے اپنی غیر قانونی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا اور اس منظر کو جان بوجھ کر ٹی وی اور سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا تاکہ عوام میں اشتعال پیدا کیا جا سکے۔
عمران خان نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا، مگر اس کے باوجود ظلم و جبر کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے، تاکہ عوام کی شکایات کا جائزہ لیا جا سکے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا محاسبہ کیا جا سکے۔
عمران خان کا خط ایک سنگین اور جامع دستاویز ہے جو نہ صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حقوق کی پامالی بلکہ پاکستان میں آئینی نظام کی تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔ عمران خان نے یہ خط اس امید کے ساتھ لکھا کہ اعلیٰ عدلیہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے گی اور انصاف فراہم کرے گی۔