شیخ رشید کی مذاکرات پر مایوسی: "مذاکرات، مذاق رات ہی نہ بن جائیں!

"سیاسی بحران، اقتصادی مسائل اور عالمی دباؤ: حکومت کو عام معافی دینی ہوگی”

سابق وفاقی وزیر شیخ رشید (Sheikh Rasheed) نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے مذاکرات کے حامی رہے ہیں، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ مذاکرات کے نام پر ایک اور "مذاق رات” کا منظر نہ پیش کیا جائے۔ ان کے مطابق ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے، مگر یہ صرف رسمی کارروائی بننے کے بجائے نتیجہ خیز ہونا چاہیے۔

شیخ رشید نے کہا کہ جیلوں میں سیاسی کارکنوں کو بڑی تعداد میں بند کیا جا رہا ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں پاکستان کے انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر فوری طور پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دیا گیا اور قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو عالمی برادری کا دباؤ مزید بڑھے گا، جس سے پاکستان کو سفارتی سطح پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال سیاسی استحکام اور اقتصادی بحران کے باعث مزید خراب ہو رہی ہے۔ ان کے بقول، "حکومت کو چاہیے کہ جیلوں کے دروازے کھولے اور عام معافی کا اعلان کرے تاکہ معاملات کو سلجھایا جا سکے۔”

شیخ رشید (Sheikh Rasheed) نے مذاکرات کے مستقبل پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس عمل کے کامیاب ہونے کی امید کم ہے، کیونکہ حکومت عالمی دباؤ کا شکار ہے اور معیشت مسلسل گراوٹ کا شکار ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف اتنے کیسز بنائے گئے ہیں کہ وہ ان سے تھک چکے ہیں، اور ان حالات میں انصاف اور شفافیت کی ضرورت پہلے سے زیادہ اہم ہو گئی ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔