دفاعی فیصلے پاکستانی قوم کرے گی، بیرونی دباؤ ناقابل قبول، ترجمان دفتر خارجہ.

پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی خودمختاری اور خودارادیت کے اصولوں پر مبنی رہی ہے۔ اس حوالے سے امریکی پابندیوں اور یورپی یونین کی تنقید پر پاکستان کی جانب سے واضح مؤقف سامنے آیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ (Foreign Office Spokesperson Mumtaz Zahra Baloch) نے حالیہ دنوں میں متعدد حساس موضوعات پر اپنا ردعمل دیا ہے، جس میں انہوں نے پاکستان کے دفاعی اور داخلی معاملات پر کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کیا ہے۔

امریکی پابندیوں پر ردعمل
ممتاز زہرا بلوچ نے امریکی پابندیوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنی تاریخ میں متعدد بار مختلف نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کیا ہے، جن میں اقتصادی اور عسکری پابندیاں شامل ہیں، لیکن یہ پابندیاں پاکستان کی دفاعی پالیسی پر کبھی اثرانداز نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر عائد حالیہ امریکی پابندیاں غیر ضروری اور غیر منصفانہ ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف پاکستان کے حقِ خودارادیت کے خلاف ہیں بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کی کوشش بھی ہیں۔

خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ اور بھارت کی جارحیت
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ (Foreign Office Spokesperson Mumtaz Zahra Baloch) نے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے میزائل پروگرام اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری نے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو جنم دیا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے ان اقدامات پر کڑی نظر رکھیں اور سخت کارروائی کریں تاکہ خطے میں امن و استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

یورپی یونین کے تحفظات پر جواب
یورپی یونین کی جانب سے فوجی عدالتوں اور ملٹری ٹرائلز کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ (Foreign Office Spokesperson Mumtaz Zahra Baloch) نے پاکستان کے آئینی نظام اور عدالتی ڈھانچے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور اپنے اندرونی معاملات کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد مخصوص حالات میں دہشت گردی کے خلاف فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی ہے، جو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔

پاکستان کی خودمختاری اور ماضی کا تجربہ
پاکستان کی خودمختاری کا دفاع ہمیشہ سے قومی پالیسی کا اہم حصہ رہا ہے۔ سرد جنگ کے دوران پاکستان نے امریکی پابندیوں کے باوجود اپنی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنایا۔ اسی طرح، 1998 میں جوہری دھماکوں کے بعد لگنے والی پابندیوں کے باوجود پاکستان نے نہ صرف اپنی معیشت کو سنبھالا بلکہ اپنی دفاعی پوزیشن کو بھی مستحکم رکھا۔

داخلی معاملات میں خود انحصاری
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ (Foreign Office Spokesperson Mumtaz Zahra Baloch) نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی عوام اپنی داخلی پیچیدگیوں اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر اہل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون میں تمام مسائل کے حل کے لیے واضح طریقہ کار موجود ہے، جس میں کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

اختتامیہ
پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ دفاعی اور داخلی معاملات پر کسی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملک کی قیادت اور عوام قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ امریکی پابندیاں یا یورپی یونین کی تنقید پاکستان کو اس کے قومی مفادات سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ ترجمان کے مطابق، پاکستان نہ صرف اپنے فیصلے خود کرے گا بلکہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کو ہر قیمت پر یقینی بنائے گا۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔