ضلع کرم (District Kurram) میں انسانی المیہ مزید سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، جہاں اشیائے ضروریہ کی عدم دستیابی، بھوک، اور بیماریوں نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ ضلع کو دیگر اضلاع سے جوڑنے والی پاراچنار-ٹل مرکزی شاہراہ کی بندش نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
ضلع کرم (District Kurram)، خیبر پختونخوا کا ایک حساس اور اہم علاقہ، ان دنوں شدید انسانی بحران کا شکار ہے۔ 12 اکتوبر 2024 سے پاراچنار-ٹل مرکزی شاہراہ کی بندش نے یہاں زندگی مفلوج کر دی ہے۔ یہ شاہراہ ضلع کرم کو دیگر اضلاع سے جوڑنے کا واحد زمینی راستہ ہے، اور اس کی بندش کے باعث اپر کرم کے چار لاکھ سے زائد افراد بنیادی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
پس منظر
کرم کا علاقہ کئی دہائیوں سے بدامنی، فرقہ وارانہ کشیدگی، اور حکومتی عدم توجہی کا شکار رہا ہے۔ جغرافیائی اہمیت اور سماجی مسائل نے یہاں کے حالات کو ہمیشہ پیچیدہ بنایا ہے۔ حالیہ صورتحال میں، فرقہ وارانہ تنازعات اور سیکیورٹی خدشات کے باعث حکومت نے مرکزی شاہراہ بند کر دی، جس کے نتیجے میں اپر کرم کا دیگر علاقوں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا۔
بحران کی شدت
شاہراہ کی بندش کے باعث اپر کرم میں اشیائے خوردونوش، ایندھن، لکڑی، اور ادویات کی سپلائی رک چکی ہے۔ لوگ بنیادی ضرورت کی اشیاء کے لیے ترس رہے ہیں، حتیٰ کہ نمک جیسی معمولی چیز بھی دستیاب نہیں۔ شہری کئی ہفتوں سے تازہ سبزی اور پھل نہیں کھا سکے۔ بازاروں میں اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں:
آلو 400 روپے فی کلو
ٹماٹر 300 روپے فی کلو
پیاز 350 روپے فی کلو
بینکنگ کا بحران
بینکوں میں کیش ختم ہو چکا ہے، اور اے ٹی ایمز مشینیں بند ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ نہ تو جنریٹر چلانے کے لیے تیل موجود ہے اور نہ ہی عوام کو رقم دینے کے لیے کوئی فنڈز ہیں۔ شہری دن بھر بینکوں کے چکر لگا کر مایوس واپس لوٹ جاتے ہیں
صحت کا بحران
ادویات کی قلت اور اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان نے صحت کے مسائل کو شدید کر دیا ہے۔ ایدھی ذرائع کے مطابق، اب تک 50 سے زائد بچے غذائی قلت اور علاج نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حاملہ خواتین، بزرگ، اور بیمار افراد کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے، لیکن ان کے لیے کوئی مناسب علاج دستیاب نہیں۔
عوامی احتجاج
علاقہ مکینوں نے اس صورتحال کے خلاف کرم پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا ہے۔ مظاہرین میں بزرگ، بچے، مزدور، اور خواتین شامل ہیں۔ دھرنے میں شریک ایک بزرگ نے کہا، "میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا، بھوک سے مر رہے ہیں۔” ایک بچے نے شکوہ کیا، "حکومت کو خوراک کی سپلائی ملتی ہے، ہمیں کیوں نہیں؟” مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر شاہراہ کھولے اور بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائے۔
حکومتی مؤقف
ڈپٹی کمشنرضلع کرم (District Kurram) کرم جاوید اللہ محسود نے کہا ہے کہ حتمی فیصلہ ہونے پر سڑک کھول دی جائے گی، لیکن کوئی واضح ٹائم لائن فراہم نہیں کی گئی۔ ایم این اے حمید حسین طوری اور ایم پی اے علی ہادی عرفانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
مستقبل کے خدشات
اگر یہ بحران جلد حل نہ ہوا تو انسانی جانوں کا مزید نقصان ہو سکتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بھوک، بیماری، اور بدامنی سے عوام میں مایوسی اور غصہ مزید بڑھ سکتا ہے، جس سے علاقے میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
عوام کی اپیل
کرم کے مظلوم عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر سڑکوں کی بندش ختم کرے اور ضروری اشیاء کی ترسیل بحال کرے۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
یہ صورتحال ایک انسانی المیہ بن چکی ہے، اور فوری حکومتی اقدامات کے بغیر اسے کنٹرول کرنا مشکل نظر آتا ہے۔