پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سے مذاکرات (PTI and govt negotiation) کے لیے اپنے مطالبات کا مسودہ تیار کر لیا ہے اور سول نافرمانی کے حوالے سے عملی اقدامات کو بھی روک دیا ہے۔ یہ اقدام حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی ںے حکومت سے مذاکرات (PTI and govt negotiation) کے لیے پانچ ہزار سیاسی قیدیوں کی فہرست مرتب کی ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نام سرِفہرست ہے۔ تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔ پی ٹی آئی نے تجویز دی ہے کہ یہ کمیشن سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز پر مشتمل ہو۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات کے ایجنڈے میں عمران خان کی رہائی شامل نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کی آڑ میں ڈیل یا رعایت ملے گی، تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے مقدمات قانونی عمل کے مطابق اپنے انجام تک پہنچیں گے اور ان معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے حکومتی سنجیدگی کا جائزہ لینے کے لیے آج دوپہر دو بجے تک کی مہلت دی تھی۔ حکومتی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی کال دینے سے گریز کیا ہے۔ تاہم، تحریک انصاف کے ذرائع نے بتایا کہ اب تک حکومت کی جانب سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، اور انہیں حکومتی کمیٹی کے قیام کے بارے میں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا۔
پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم نے غیر رسمی مشاورت کی ہے اور جلد باضابطہ اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق، اگر حکومت نے مذاکراتی عمل میں سنجیدگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی کے رہنما آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کریں گے اور ممکنہ طور پر اوورسیز پاکستانیوں کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔