شہداء اے پی ایس کو خراج عقیدت، 10 سال گزر گئے، لیکن یہ زخم آج بھی تازہ ہے۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور (The Tragedy of Army Public School Peshawar) کو آج دس سال مکمل ہوگئے، ایک ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ جس نے پوری قوم کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا۔ 16 دسمبر 2014 کو دہشتگردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ پر حملہ کرکے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی۔ اس سانحے میں 144 معصوم جانوں نے اپنی زندگیوں کا نذرانہ پیش کیا، جن میں اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔ یہ المناک واقعہ پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور (The Tragedy of Army Public School Peshawar) نے دہشتگردوں اور خوارج کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا اور ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک ناقابل شکست قوت کے طور پر متحد کیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور یہ قربانیاں ہماری آئندہ نسلوں کے لیے ایک محفوظ پاکستان کی بنیاد رکھیں گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں شہداء کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ 144 معصوم جانوں کا ضیاع ایک ایسا زخم ہے جو وقت کے ساتھ بھی بھر نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک بیرونی سازش ہے، جس کے ذریعے ملک دشمن عناصر معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ وزیراعظم نے سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری فورسز ملک دشمن عناصر کے خلاف جرات اور ہمت کے ساتھ لڑ رہی ہیں اور کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کر رہیں۔

یہ سانحہ نہ صرف ایک عظیم المیہ تھا بلکہ اس نے پوری قوم کو دہشتگردی کے خلاف ایک صف میں کھڑا کر دیا۔ نیشنل ایکشن پلان جیسے اقدامات اسی سانحے کے بعد تشکیل دیے گئے تاکہ ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکے۔ آج کے دن ہم ان معصوم شہداء کو یاد کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو ایک پرامن اور محفوظ پاکستان دینے کے لیے دہشتگردی کے خلاف متحد رہنا ہوگا۔
مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔