تعصبات اور گروپ ٹیگنگ کا زہر: پیشہ ورانہ تعلقات کا خاتمہ؟

تحریر: محمد آصف آصی، اسلام آباد

Muhammad Asif Asi

محمد آصف آصی


آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا نے جہاں معلومات کی فراہمی کو تیز تر اور آسان بنا دیا ہے، وہیں اس نے تعصبات، گروپ ٹیگنگ (Group Tagging) اور غیر ضروری تبصروں کا ایک طوفان بھی برپا کر دیا ہے۔ ہر روز ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی شخص یا گروہ کسی مخصوص فرد، قوم، یا ادارے کو نشانہ بنا کر غیر سنجیدہ اور ہتک آمیز تبصرے کرتا ہے۔

یہ روش صرف مزاحیہ یا بے ضرر نہیں رہی بلکہ اس نے پیشہ ورانہ تعلقات کو کمزور اور باہمی احترام کو زوال پذیر کر دیا ہے۔ ایک ادارہ یا فرد جب غیر ضروری طور پر کسی مخصوص گروہ یا طبقے کو نشانہ بناتا ہے، تو اس کا براہ راست اثر ان کے اعتماد اور وقار پر پڑتا ہے۔ لوگ اپنی قابلیت اور تجربے کی بجائے تعصبات کا شکار ہو کر ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

گروپ ٹیگنگ (Group Tagging) کی یہ روایت، جہاں سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی کوشش کی جاتی ہے، نہ صرف پیشہ ورانہ ماحول کو زہر آلود کر رہی ہے بلکہ ٹیم ورک، تعاون، اور مشترکہ ترقی کے جذبے کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ یہ رویہ نہ صرف اداروں بلکہ معاشرتی تعلقات کے درمیان خلیج پیدا کر رہا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر شخص اپنی انفرادی حیثیت میں معتبر اور قابل احترام ہے۔ گروپ ٹیگنگ اور غیر ضروری تبصرے صرف وقتی طور پر تفریح کا ذریعہ بن سکتے ہیں، لیکن ان کے اثرات دیرپا اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ ہمیں ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھنی ہوگی جہاں تعصبات کی بجائے میرٹ اور احترام کو فروغ دیا جائے۔

ہم سب کو اپنی زبان اور رویے پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ پیشہ ورانہ ماحول اور باہمی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔ کیونکہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نہ صرف تعلقات کمزور ہوں گے بلکہ معاشرتی ترقی بھی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔