26ویں آئینی ترمیم (26th Constitutional Amendment): جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے 6 دسمبر کے اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے یہ مؤقف 26ویں آئینی ترمیم (26th Constitutional Amendment) کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے تناظر میں اپنایا ہے۔
خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دو درجن سے زائد درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ اگر ان درخواستوں کو منظور کر لیا جاتا ہے تو جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی قانونی حیثیت ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی صورت حال سپریم کورٹ کے ادارے اور اس کے اراکین کے لیے باعثِ شرمندگی ہو سکتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ کے ذریعے فیصلہ کر کے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت کا تعین کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 31 اکتوبر کے اجلاس میں جسٹس منیب اختر اور ان کا اتفاق ہوا تھا کہ ان آئینی درخواستوں کو جلد سماعت کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے، لیکن رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔
جسٹس شاہ نے وضاحت کی کہ آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت عام بینچ آئینی درخواستیں نہیں سن سکتے، تاہم فل کورٹ کو اس پر سماعت کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے درخواست کی کہ وہ فل کورٹ تشکیل دے کر ان آئینی درخواستوں پر جلد فیصلہ کریں اور رجسٹرار کو فوری کارروائی کا حکم دیں۔