وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کی سیاسی اور آئینی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، جہاں گورنر راج (Governor Raj) کے نفاذ کی تجویز کو اکثریتی حمایت حاصل ہوئی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اجلاس کا واحد ایجنڈا خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر گورنر راج کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔
وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کو آئینی پہلوؤں پر بریفنگ دی، جس میں یہ مؤقف پیش کیا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق پر دو بار حملہ کر کے گورنر راج (Governor Raj) کا جواز فراہم کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں سرکاری وسائل اور ملازمین کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی، اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر سیاسی اتحادیوں سے مشاورت کی تجویز دی گئی تاکہ کوئی حتمی فیصلہ لینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جا سکے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متعدد وزراء نے واضح طور پر گورنر راج کے نفاذ کی حمایت کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں موجودہ حالات کسی آئینی مداخلت کا تقاضا کرتے ہیں۔ اجلاس کے دوران وفاق پر مسلسل حملوں کا ذکر کیا گیا اور زور دیا گیا کہ مرکز کے خلاف ایسی کارروائیاں گورنر راج کے آئینی جواز کو مضبوط بناتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سیاسی جماعتوں اور دیگر اتحادیوں سے مشاورت کا عمل جلد شروع کیا جائے گا تاکہ اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کیا جا سکے۔ گورنر راج کے نفاذ سے متعلق حکومتی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے میں وقت درکار ہو گا، لیکن آئینی اختیارات کے تحت یہ آپشن مکمل طور پر زیر غور ہے۔