مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی کی اہم ملاقات، سیاسی تعاون کے دروازے کھلنے کے امکانات
پاکستان تحریک انصاف (Pakistan Tehreek-e-Insaf) (پی ٹی آئی) نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا، جہاں سیاسی صورتِ حال اور آئین کے تحفظ پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ پی ٹی آئی کے وفد میں عمر ایوب، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، اخونزادہ حسین اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے، جبکہ جے یو آئی کے نمائندے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات کے دوران پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کی دعوت دی اور حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کی تجویز دی۔ مولانا فضل الرحمان نے اس پیشکش پر غور کرنے اور اپنی جماعت سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں جماعتوں نے باہمی رابطے بڑھانے اور غلط فہمیاں ختم کرنے کے لیے دو رکنی کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق کیا، جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر اور جے یو آئی کی جانب سے کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملاقات کے بعد کہا کہ آئین کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئینی حقوق بحال کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، جبکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ آگے بڑھنے کے امکانات روشن ہیں۔
دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جمہوریت کے فروغ کے لیے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبات پورے نہیں کیے، جس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور دیگر اہم معاملات شامل ہیں۔
جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان ماحول کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ الیکشن میں مداخلت کے خاتمے اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری جیسے معاملات پر بات چیت کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی (Pakistan Tehreek-e-Insaf) کی جانب سے یہ رابطہ عمران خان کی ہدایات پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے کے سلسلے کا حصہ تھا۔ ملاقات کے دوران سیاسی ماحول کو بہتر بنانے اور تعاون کے لیے ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کی گئی۔