مذاکرات کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھا گیا،اب ہارڈ لائنر لوگ سامنے آئیں گے۔ جنید اکبر خان

جنید اکبر خان Junaid Akbar Khan، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے نئے صدر، نے وفاقی حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی 2025 میں رہا ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی 8 مئی کے بعد پنجاب کی طرف تمام راستے احتجاجاً بند کر دے گی اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ بھی کیا جائے گا۔ جنید اکبر خان نے اس بات پر زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے کہ وہ اب حکومت اور وزیراعظم کی باتوں کو مکمل طور پر نظرانداز کر چکے ہیں کیونکہ "بات بہت آگے چلی گئی ہے”۔ یہ پیغام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پارٹی قیادت اب حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی اور حالات کو مزید سخت کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔

جنید اکبر خان Junaid Akbar Khan نے اس بات کا ذکر کیا کہ خان صاحب نے انہیں پیغام دیا ہے کہ انہیں اس حکومت اور وزیراعظم سے بہت آگے سوچنا ہے۔ "ہمیں اس حکومت اور وزیراعظم سے بہت آگے جا کر سوچنا ہے، اور یہ باتیں اب میں بھول چکا ہوں کہ مجھے وزیراعظم بننا ہے”۔ جنید اکبر نے کہا کہ مذاکرات کی کوششوں کو کمزوری سمجھا گیا ہے اور اب پی ٹی آئی کا مقصد سڑکوں پر مسائل کا حل نکالنا ہے۔ اس دوران، ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کا عہدہ دینے کا مقصد مذاکرات کی ناکامی کے بعد سڑکوں پر احتجاج کرنا ہے؟ جس پر انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو لگتا ہے کہ ان کی کمزوری کو حکومت نے فائدہ اٹھایا ہے۔

جنید اکبر خان Junaid Akbar Khan نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں تنظیم نو کرنے جا رہی ہے اور اس میں ہارڈ لائنرز کو آگے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھک قیادت کو سائیڈ لائن کیا جائے گا اور وہ اب بغیر رابطے کے احتجاجی سرگرمیاں شروع کریں گے۔ 8 فروری کو ہونے والے صوابی جلسے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایم این ایز کو اعتماد میں لیا جائے گا اور اس جلسے کے ذریعے پی ٹی آئی کارکنوں کا جذبہ اور توانائی بڑھائی جائے گی۔ جنید اکبر نے کہا کہ اس دن کے لئے مختلف آپشنز موجود ہیں، بشمول خیبر پختونخوا کی اہم شاہراہیں بند کرنا اور اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کرنا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس یہ آپشن بھی ہے کہ پارٹی کی خواتین اور کارکنوں کو ایک ساتھ کھڑا کیا جائے، جو کسی بھی طرح حکومتی دباؤ کو نہیں برداشت کریں گے۔ جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے مخالف گروپوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والے لوگ کسی اور کے دباؤ میں آ کر واپس آئے تھے اور وہ جانتے ہیں کہ حکومت پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کس کے ساتھ پیسوں پر بات ہوئی اور کس کو وزیر بننے کے وعدے کیے گئے۔

جنید اکبر خان نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے دوران بہت سی غلطیاں کیں اور اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا۔ ان کے مطابق، جو 20 سے 22 لوگ پارٹی چھوڑ کر گئے، وہ ان کے رویوں کی وجہ سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اداروں کی مداخلت بہت زیادہ تھی-

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔