وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرائمری کے طلبہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئندہ تعلیمی سال سے انہیں بے بستہ (bag less) کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد بچوں پر اضافی بوجھ کو کم کرنا اور ان کی تعلیم کو مزید آسان بنانا ہے، تاکہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے اپنی تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔
محی الدین وانی نے اسلام آباد کے گورنمنٹ گرلز اسکول کے دورے کے دوران بریفنگ میں کہا کہ بے بستہ (bag less) اسکولوں میں اب طلبہ کو صرف ایک کتاب اور کاپی گھر کے کام کے لیے لے جانے کی اجازت ہوگی، جبکہ باقی سامان اسکول میں ہی رکھا جائے گا۔ اس نئے فیصلے سے طلبہ کو ذہنی دباؤ کم ہوگا اور ان کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی طلبہ کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے تاکہ اسکول کا ماحول زیادہ پرسکون اور ترقیاتی ہو سکے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم نے مزید کہا کہ مستقبل میں ان بچوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا بھی ارادہ ہے تاکہ درسی کتب کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھا جا سکے۔ یہ قدم بے بستہ اسکول کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس سے بچوں کی تعلیم کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید فروغ ملے گا۔ لیپ ٹاپ فراہم کرنے سے نہ صرف بچوں کی تعلیمی مواد تک رسائی آسان ہو گی بلکہ وہ انٹرنیٹ اور ای لرننگ کے ذریعے نئے علم تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوں گے۔
محی الدین وانی نے بتایا کہ 240 پرائمری اسکولوں کے 65 ہزار بچوں کو مفت کھانا فراہم کیا جا رہا ہے، جس پر فی بچہ 45 روپے اخراجات آتے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کی بدولت 25 فیصد انرولمنٹ میں اضافہ ہوا ہے اور اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد تعلیمی معیار کو بلند کرنا اور اسکولوں میں بچوں کی تعداد کو بڑھانا ہے۔ اس کے علاوہ، اسلام آباد کے اسکولوں میں 45 خراب بسوں کی مرمت کی گئی ہے اور انہیں طلبہ کی آمد و رفت کے لیے دوبارہ فعال کیا گیا ہے، جس سے مزید انرولمنٹ میں اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، اسکولوں میں 550 اسمارٹ کلاس رومز اور 22 گوگل سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے گئے ہیں۔ 100 اسکولوں میں ارلی چائلڈ ہڈ پروگرام شروع کیا گیا ہے، جہاں 7 ہزار بچے زیرِ تعلیم ہیں۔ ٹاپ ملکی جامعات کے 80 طلبہ کو بطور استاد خدمات حاصل کی گئی ہیں، اور اسکولوں میں جرمن، چینی، عربی، جاپانی اور دیگر زبانیں پڑھانا شروع کر دی گئی ہیں-