پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کریں گے، جس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی اہمیت کو مزید تقویت ملے گی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ سلسلہ اُن کی والدہ بے نظیر بھٹو کے دور سے جاری ہے اور ان کی حکومت میں بھی یہ تعلقات معمول پر تھے۔ بلاول بھٹو نے مزید وضاحت کی کہ وہ فی الحال کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے، اور پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنے اصولوں اور مقاصد پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ Zulfikar Ali Bhutto’s gift اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہیں، جنہیں کسی قیمت پر نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ جب سپریم کورٹ میں کوئی جج اپنے عہدے پر آتا ہے، تو اس کے دیگر ججز کو بھی آسانیاں فراہم کرنی چاہئیں، نہ کہ مشکلات میں اضافہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے یہ واضح کر دیا کہ رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے۔ کسی بھی دوسرے ادارے کو آئین میں تبدیلی کرنے کا اختیار نہیں ہے، اور اگر کسی نے ایسا کیا تو پاکستان کے عوام اور دیگر ادارے اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ Zulfikar Ali Bhutto’s gift بلاول بھٹو کے مطابق پاکستان کی دفاعی صلاحیت کا اہم جزو ہے اور اس کو ہر صورت میں محفوظ رکھا جائے گا۔ یہ بات ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے۔
بلاول بھٹو کا یہ بیان ایک مرتبہ پھر پاکستان کی داخلی سیاست اور خارجہ تعلقات کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، خصوصاً امریکی صدر کی دعوت اور آئینی ترامیم کے معاملے میں، اور اس میں ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ ایک اہم نقطہ ہے جس پر زور دیا جا رہا ہے۔