روس میں آبادی بڑھانے کے لیے نئی پالیسی متعارف Russia’s New Policy to Boost Population کرائی گئی ہے، جس کا مقصد شرحِ پیدائش بڑھانے کی کوشش ہے۔ روس، چین اور جاپان کی طرح ملک میں شرحِ پیدائش میں کمی کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس مقصد کے لیے روسی حکومت نے ایک منفرد اقدام کیا ہے، جس کے تحت 25 سال سے کم عمر کی خواتین کو خاندان شروع کرنے اور صحت مند بچے کی پیدائش پر 1 لاکھ روبل (تقریباً 2 لاکھ 66 ہزار 208 روپے) دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ پالیسی خاص طور پر طالبات کے لیے متعارف کروائی گئی ہے تاکہ انہیں خاندان شروع کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جا سکے۔
اس منصوبے کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ خواتین کی عمر 25 سال سے کم ہو اور وہ مقامی یونیورسٹی یا کالج میں تعلیم حاصل کر رہی ہوں۔ تاہم، اس قانون میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ دورانِ پیدائش انتقال یا کمزور بچوں کی پیدائش پر یہ رقم فراہم نہیں کی جائے گی۔
اس پالیسی میں معذور بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے لیے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے، جس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ایسی ماؤں کو یہ امداد فراہم کی جائے گی یا نہیں۔ اس کے علاوہ، معذور بچوں کی دیکھ بھال اور اضافی اخراجات کے لیے کوئی اضافی مالی امداد دینے کا ذکر بھی نہیں کیا گیا، جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔
روس کے دیگر علاقوں میں بھی آبادی بڑھانے کی کوشش جاری ہے Russia’s New Policy to Boost Population۔ وسطی روس کے شہر ٹامسک سمیت کم از کم 11 علاقائی حکومتیں بچوں کی پیدائش پر طالبات کو مالی مراعات فراہم کر رہی ہیں۔ ان اقدامات کے باوجود، ملک میں شرحِ پیدائش تشویشناک حد تک کم ہو گئی ہے۔ 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں 5 لاکھ 99 ہزار 600 بچے پیدا ہوئے، جو کہ گزشتہ 25 سال میں سب سے کم شرحِ پیدائش ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات شرحِ پیدائش بڑھانے کی کوشش کے تحت ایک اہم قدم ہیں، لیکن ان میں موجود خامیوں کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔ خاص طور پر معذور بچوں کی ماؤں کے لیے واضح پالیسیاں اور اضافی امداد کی ضرورت ہے۔ روسی حکومت کو اس اہم مسئلے پر قابو پانے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ آبادی بڑھانے کی کوشش کامیاب ہو سکے۔