پاکستان کی اقوام متحدہ میں غیر مستقل رکنیت کیلئے کوششیں، جلد فیصلہ

نیویارک: پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن (Non permanent membership) بننے کے حوالے سے پر اعتماد ہے۔ پاکستان اس سے پہلے بھی سات مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہ چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آج سکیورٹی کونسل (یو این ایس سی) کے پانچ غیر مستقل ارکان کا تقرر کرے گی۔

پاکستان آٹھویں مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بننے کے لیے آج منتخب ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، دیگر چار ممبران اگلے دو سال کے لیے اپنی خدمات انجام دیں گے۔ سلامتی کونسل میں پندرہ ممالک شامل ہیں، جن میں پانچ مستقل ارکان چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا ہیں، جبکہ دس غیر مستقل ارکان بھی ہوتے ہیں۔

دس غیر مستقل اراکین (Non permanent membership) کو جنرل اسمبلی دو سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے۔ سلامتی کونسل کی رکنیت کے لیے پاکستان کو تریپن رکنی ایشیائی گروپ سے توثیق ملی ہے۔

اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک اس انتخاب میں شامل ہوتے ہیں۔ یہ انتخاب خطے کے لحاظ اور جغرافیائی تقسیم کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے خفیہ بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ کی جاتی ہے۔

پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ پاکستان پہلے ہی ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوار کے طور پر حمایت حاصل کر چکا ہے۔

منتخب ہونے کی صورت میں سیکیورٹی کونسل میں پاکستان کی رکنیت یکم جنوری 2025 سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2026 کو ختم ہو گی۔

ذرائع کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل ارکان کے انتخاب کے لیے پاکستان نے ایک مخصوص حکمت عملی بنا رکھی ہے، جس کے تحت ووٹ کے حصول کے لیے چند مخصوص خطوں اور ممالک کے گروپس پر خصوصی کام کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی وفد کی قیادت اقوام متحدہ میں مستقل نمائندہ منیر اکرم اور عثمان جدون کر رہے ہیں۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔