پاکستان کی معیشت کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبات: نئی پالیسیوں کی ضرورت

اسلام آباد: قرض اور بجٹ مذاکرات سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) (International Monetary Fund) نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے۔

تفصیلات کے مطابق، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کردیے۔ مذاکرات سے قبل، آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے آئندہ بجٹ میں توانائی شعبے کیلئے پالیسی گائیڈ لائن فراہم کردی، جس میں کہا گیا کہ آئندہ مالی سال میں بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت لاگت کے مطابق طے کیے جائیں۔ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دیا جائے، ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے اور ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کیے جائیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (International Monetary Fund) نے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کیلئے بجلی کی سبسڈی اور گیس کے نرخ ختم کردیا جائے، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی۔

انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ نے آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال میں بجلی اور گیس کے بلوں میں وصولی بہتر بنائی جائے۔

دوسری طرف، یہ خبر بھی ہے کہ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے متعلق کنٹری رپورٹ جاری کردی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں بتدریج کمی آئی گی، آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی، تاہم استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بلند خطرات کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، معاشی استحکام کے ساتھ معتدل شرح نمو واپس آئی ہے، مضبوط اور پائیدار معاشی ترقی کیلئے پالیسی اصلاحات جاری رکھنا ہوں گی۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے مالی اہداف پر سختی سے عمل درآمد اور غریب طبقے کے تحفظ، ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر زور دیا۔ رپورٹ کے مطابق مارکیٹ بیسڈ انڈیکس چینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھی جائے، دوسرے، آخری اقتصادی جائزے کی تکمیل پاکستانی حکام کی مضبوط پالیسی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (International Monetary Fund) کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے آثار مضبوط ہیں، اس سال معاشی شرح نمو 2 فیصد اور اگلے سال 3.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ اسی طرح رواں سال میں مہنگائی 29.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 24.8 فیصد رہے گی، جبکہ اگلے مالی سال میں مہنگائی میں 12.1 فیصد کی نمایاں کمی متوقع ہے، جبکہ بے روزگاری 8 فیصد اور اگلے سال 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔