القادر ٹرسٹ کیس: نیب کا چھاپہ بے نتیجہ، بحریہ ٹاؤن کا ریکارڈ غائب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کے دفتر پر کارروائی کرتے ہوئے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی (AlQadir Trust University) کے ریکارڈ کی تلاش میں چھاپہ مارا۔ نیب ٹیم نے دفتر کے عملے سے تفصیلی پوچھ گچھ کی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کی، مگر القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ ہاتھ نہ آ سکا۔ اس کارروائی کے دوران اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے ساتھ ایلیٹ فورس کے اہلکار بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق، نیب کو اس ریڈ کی منصوبہ بندی کی معلومات بحریہ ٹاؤن انتظامیہ تک پہنچ چکی تھیں، جس کے باعث انہوں نے القادر ٹرسٹ کے ریکارڈ کو غائب کر دیا تھا۔ نیب ترجمان برج لال دوسانی نے اس حوالے سے مؤقف دینے سے گریز کیا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دلوانے کے عوض بحریہ ٹاؤن سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال زمین حاصل کی۔ یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیراور حصول سے متعلق ہے۔

ملک ریاض، بحریہ ٹاؤن کے مالک، نے دو روز قبل ایک بیان میں کہا کہ ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے لیکن وہ کبھی بھی کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ انہیں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پر اور ان کے کاروبار پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ ہمیشہ اصول پر قائم رہے ہیں۔

نیب ٹیم نے بحریہ ٹاؤن کے مختلف دفاتر کی تلاشی لی، تاہم القادر ٹرسٹ (AlQadir Trust) کے ریکارڈ کے حصول میں ناکام رہی۔ ملک ریاض نے کہا کہ انہیں کاروباری نقصان کا سامنا ہے، لیکن وہ دباؤ کے باوجود ثابت قدم رہیں گے۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔