28مئی ۔ اللہ اورمحسن پاکستان کویاد کرنےکا دن

ڈاکٹر فرخ شہزاد

ملکی وحدت پارہ پارہ ہو چکی تھی۔ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک دولخت ہو چکا تھا۔ اصل ملک بنگلہ دیش بن چکا تھا اور جوٹوٹ کر ادھر موجود تھا اس کا نام اب بھی پاکستان تھا۔ کیسے ممکن تھا کہ جس ملک نے اس ملک کو دو ٹکڑے کئے وہ بچے کھچے ملک کو اپنا باج گزار بنانے کا راستہ اختیار نہ کرتا۔ وہ اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہا تھا۔ اسی خواب کی تکمیل کے لیے اس نے ایٹمی طاقت حاصل کر لی اور یہ ایٹمی طاقت چوزہ نما پاکستان کو نگلنے کے لیے تیار بیٹھی تھی۔

پھر اس ملک کو بھارت کے جبڑوں سے بچانے کے لیے ایک پاکستانی نے ایک خواب دیکھا۔ خواب یہ تھا کہ پاکستان کو بھی جلد از جلد ایٹمی قوت بنایا جائے اس نے وقت کے حکمران کو اپنے خواب سے آگاہ کیا۔ وقت کے حکمران نے اس سے کہا کہ تم دوسرے ملک میں رہتے ہوا اپنی کشتی جلا کر پاکستان آجاؤ۔ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرو۔ اللہ کے اس برگزیدہ بندے نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی خاطر اپنی ذات کو پاکستان کی نذر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنا سب کچھ اپنے وطن پر لٹانے کے لیے پاکستان لوٹ آیا۔ اس وقت اس کی غیر ملکی اہلیہ نے بھی دل و جان سے اس کا ساتھ دیا۔ اس نے جب اپنی اہلیہ کو اپنے ارادوں سے آگاہ کیا اور اسے اپنا ہمراز بنایا تو اللہ نے اس خاتون کے دل میں یہ بات القاء کر دی کہ اپنے خاوند کا بھر پور ساتھ دو، اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہو، عیش و عشرت کو بھول جاؤ اور ہاں اس وطن کے راز کو اپنے سینے میں دبائے رکھنا کبھی افشانہ کرنا۔ اس نے ایسا ہی کیا۔

آخراللہ نےاپنےاس برگزیدہ بندے کےذریعےاس ناتواں اوربربادی کےکنارے پہنچےہوئےملک کووہ کردکھایا جسکا یہ تصوربھی نہ کرسکتا تھا نہ ہی یہ دنیا تسلیم کرسکتی تھی۔ یہ معجزہ تھا یہ معجزہ تھا یہ معجزہ تھا۔ ایسےمعجزےجوصدیوں بعد رونما ہوتے ہیں۔ ہم نےاپنی زندگی میں ایک ایسا معجزہ دیکھا جسکی آنےوالے تاریخدان گواہی دیتے رہیںگے۔ ایک معجزہ جسنےپاکستان کوبھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنےکےقابل بنا دیا، جسنے پاکستان کومقبوضہ پاکستان بننے سے بچا لیا، جسنےپاکستان کوسراٹھا کرچلنےکے قابل بنا دیا۔

28 مئی وہ دن ہے جب پاکستان کے سائنسدانوں نے نعرہ تکبیربلند کر کے اللہ کی کبریائی کا اقرار کیا ۔ یہ دن ہےجب اللہ اکبر نے متکبر بھارت کےغرورکواپنےایک عاجز بندے ڈاکٹرعبد القدیرخان کے ذریعے خاک میں ملا دیا۔ اللہ نے بھارتی سورماؤں کو اوراسرائیلی ناخداؤں کورلا دیا۔ اکھنڈ بھارت کےمنصوبہ سازوں کواس دن ایسی چوٹ لگی کہ وہ آج تک تلملا رہے ہیں۔ 28 مئی محسن پاکستان کے پاکستان پراحسان عظیم کا دن ہے۔
یوم تکبیر پر ہمیں محسن پاکستان کی یاد ستارہی ہے۔ اس عظیم انسان اور ان کی اہلیہ نے اپنا تن من دھن وطن پر قربان کر دیا۔ قوم کے حکمرانوں نے محسن پاکستان کےساتھ احسان فراموشی اور بے اعتنائی کارویہ اپنایا۔ ان سے ناکردہ گناہ کا اقرار کروایا، انہیں دنیا کی نظروں میں ذلیل کیا، انہیں نظر بند کئے رکھا۔ وہ عدالتوں کےدروازے کھٹکھٹاتے رہے۔ حج گونگے اور بہرے ہو گئے ۔ کسی حج نےان سےیہ نہ کہا ” آپسےملکربہت خوشی ہوئی آج کی رات آپ ہمارے مہمان ہیں”۔ گیسٹ ہاؤس میں ٹھہریں۔ کل صبح آپ کی نظربندی کے خاتمہ کاحکم جاری کردیا جائےگا۔ یہ سنگدلی اورنا انصافی کی انتہا تھی ۔ قوم نے کبھی ان کی رہائی کے لیے بھرپوراحتجاج نہ کیا ۔ پاکستان کے ایک اخبار کےعلاوہ کسی اخبار نے ان کی رہائی کے لیے مہم نہ چلائی۔ کسی تنظیم یا کسی جماعت نے ان کی رہائی کے لیے مسلسل جدوجہد نہ کی۔ وہ بیمار ہوئے توحکمرانوں کواتنی توفیق نہ ہوئی کہ انکو گلدستہ بھیج دیتے۔ وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے توحکمران ان کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوئے۔ انہوں نے موت سے پہلے قوم سےاپیل کی کہ ملک کی ہرمسجد میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے۔ کسی نے یہ پیغام مساجد تک نہ پہنچایا۔ 9 اکتوبر2022 ء کوان کی پہلی برسی تھی کسی نےبھی اس دن اُن کو یاد نہ کیا۔ نہ حکومت نے نہ میڈیا نے۔ نہ کسی جماعت نے۔ کسی لیڈر نے ان کی قبر پر جاکر فاتحہ خوانی نہ کی۔

محسن پاکستان ہم شرمندہ ہیں ۔ ہمارے سر ندامت سے جھکے ہوئے ہیں۔ آپ نے اس قوم کا سرفخ سے بلند کر دیا لیکن جواب میں آپ کو بے وفائی ملی۔ اگر آپ نہ ہوتے تو آج پاکستانی قوم کا سربھارت کے سامنے جھکا ہوتا۔ آپ کا اجراللہ کےذمہ ہے۔ آپ عظیم ہیں۔ اصل زندگی توآخرت کی زندگی ہے، آپ نے اپنی آخرت سنوارلی ۔ آپ محسن انسانیت حضرت محمدﷺ کے سچے عاشق تھے۔ ہماری دُعا ہے کہ روزمحشرآپ کو رسول اکرمﷺ کی رفاقت نصیب ہو( آمین ثم آمین )۔

یہ ملک ایٹمی طاقت توبن گیا لیکن معاشی غلامی سےنجات حاصل نہ کرسکا۔ قوم کا ہرفرد جانتا ہے کہ غیرسیاسی لوگ سیاست میں ٹانگ پھنساتے رہے جب کہ سیاسی لوگ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہے اورگلچھرے اڑاتے رہے۔ یوں یہ ملک معاشی طاقت نہ بن سکا محسن پاکستان نےاپنی زندگی میں بار بار یہ پیشکش کی کہ ان کے پاس ملک کو معاشی طاقت بنانے کا فارمولا بھی موجود ہے لیکن کسی حکمران نے ان کی پیشکش پرتوجہ نہ دی۔ اگرحکمران ان کی معاشی طاقت بارے پیشکش پر توجہ دیتے جس طرح کہ ذوالفقارعلی بھٹو نے ان کی ایٹمی طاقت بارے پیشکش پرتوجہ دی تھی تو پاکستان معاشی لحاظ سے بھی بھارت کے برابر کھڑا ہوچکا ہوتا۔ افسوس صد افسوس۔

مزیدخبروں کے لیے ہماری ویب سائٹ ہم مارخور وزٹ کریں۔