ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (Amend) نے پاکستانی میڈیا کے “غیر اعلانیہ پریس سنسرشپ” کے ساتھ ساتھ صحافیوں کی گمشدگی اور کام میں “حکومت اور ریاستی اداروں کی غیر ضروری مداخلت” کے ذریعے بڑھتے ہوئے دباؤ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی میڈیا بالخصوص ٹیلی ویژن چینلز کو درپیش حالیہ چیلنجز کا جائزہ لینے کےلیے ایمنڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی ارکان نے کھل کر اس مؤقف کا اظہار کیا کہ حکومت اور مختلف ریاستی اداروں کی جانب سے غیراعلانیہ سینسرشپ لاگو کردی گئی ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے حکومت اور دیگر ریاستی اداروں کی طرف سے عائد کی جانے والی سنسر شپ کی سطح پر افسوس کا اظہار کیا۔
“میڈیا پر عوام کے حق سچ کو محدود کرنے اور واقعات کی یک طرفہ عکاسی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں عوام کو حقائق کے ساتھ پیش کرنے کے لیے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رپورٹنگ کو روکا جا رہا ہے۔
ایمنڈ (Amend) نے مطالبہ کیا کہ عمران ریاض خان اور دیگر لاپتہ صحافیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے۔ جس میں ان کا قانونی دفاع کا حق بھی شامل ہے.
“یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ ان افراد کو اٹھایا گیا اور کوئی بھی ریاستی ادارہ ان واقعات کی ملکیت نہیں لے رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان (شہباز شریف) کو ان صحافیوں کی گمشدگی کا نوٹس لینا چاہیے اور کارروائی کرنی چاہیے تاکہ جلد از جلد ان کا سراغ لگایا جا سکے۔
کمیٹی کے ارکان نے فیصلہ کیا کہ تمام ’’مضبوط ہتھیاروں اور دباؤ کے ہتھکنڈوں‘‘ کے باوجود وہ خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے اور اس کے بجائے دیگر صحافی اداروں سے مشاورت سمیت عملی اقدامات کریں گے، جس کے لیے اجلاس میں واضح طور پر اجازت دی گئی۔
ایمنڈ (Amend)کی ایگزیکٹو کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA)، وفاقی حکومت، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ISPR) اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی صحافیوں کی تنظیموں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تمام صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جائے گا۔