امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن ( Hafiz Naeem ur Rehman) نے اپنے حالیہ بیان میں یہ واضح کیا ہے کہ اب تقریباً سب کا یہ عمومی خیال ہے کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس کے عہدے پر فائز نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس مسئلے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی) اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کے درمیان آئینی ترمیم پر مکمل اتفاق رائے ہے، جو کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ مسودے پر مبنی ہے۔
حافظ نعیم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان بھی معاملات طے پاہ رہے پہں۔ یاد رہے کہ کل بانی پی ٹٰی آئی سے ادھوری ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر کی قیادت میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملنے والے وفد نے خان صاحب سے دوبارہ ملاقات کر کے مشاورت کا وقت مانگ لیا تھا، جس پرمولانا فضل الرحمٰن صاحب نے گھر آئے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کو آج تک کے لیے ٹال دیا تھا.
حافظ نعیم صاحب نے رانا ثناء اللّٰہ کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی مانتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے مسودے سے اتفاق کر لیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں ایک مشترکہ ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن ( Hafiz Naeem ur Rehman) نے تنبیہ کی کہ آئینی ترمیم کے نتیجے میں چیف جسٹس کی تقرری کا عمل سینیارٹی کی بنیاد پر نہیں ہوگا، بلکہ اس کے تحت عدلیہ میں حکومت کی مداخلت اور کنٹرول میں اضافہ ہوگا۔ یہ صورتحال عدلیہ کی خود مختاری کے لئے خطرہ بن سکتی ہے اور ملک میں انصاف کے نظام پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ ان کے اس بیان نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے، جہاں آئینی اصلاحات کی نیت اور اس کے ممکنہ اثرات پر غور کیا جا رہا ہے۔