اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ملک چلاسکیں، قرض لینا پڑتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیکس کلچر بنا ہی نہیں، ٹیکس چوری کرنے کو لوگ برا سمجھتے ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی نظام میں لوگ ٹیکس چوری کرنا اچھا سمجھتے تھے، 2008 سے ٹریک اینڈ ٹریس نظام لانے کی کوشش ہورہی تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جب لوگ سمجھیں کہ ٹیکس ہم پر اکٹھا ہوگا تو برتاو الگ ہوتا ہے، حکمران اشرافیہ نے کبھی ٹیکس کلچر پروان نہیں چڑھایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کے شاہانہ طرز زندگی سے لوگ سمجھتے تھے ہمارا احساس نہیں، امیر ملکوں میں بھی وزراء کا طرز زندگی ایسا نہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں میں وزرا کو یاد دلایا جاتا ہے کہ آپ عوام کا کتنا پیسہ خرچ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقروض ملک کے وزیراعظم نے دوروں پر 10،10 گنا زیادہ خرچ کیا، حکمران کو ٹیکس کا پیسہ خرچ کرنے کا احساس نہ ہو تو لوگ ٹیکس نہیں دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کا استحکام داؤ پر لگ گیا، ضروری ہے ٹیکس کلیکشن بڑھے، 10 سال میں 6 ٹریلین سے 30 ٹریلین پر قرض لانے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ شوگر انڈسٹری، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور سریے پر بھی نظام لاگو کیا جائے گا، ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ٹیکس کلیکشن بڑھاسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ڈیم نہیں بنے، کوئی بڑا کام نہیں ہوا، ہماری حکومت کا ہدف 6 ہزار ارب روپے کا ریونیو ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کا شاہانہ طرز زندگی نیچے لائیں گے لوگوں کا حکومت پر اعتبار بڑھے گا، لوگ سمجھتے تھے کیوں ٹیکس دیں ہمارا پیسہ باہر جاتا ہے۔
بریکنگ
- •نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے درخواست دائر
- •سعودی عرب اور کویت کے درمیان معاہدے کی توثیق
- •سائفر کیس:چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قصور وار قرار، چالان خصوصی عدالت میں جمع
- •کوئٹہ، زیرِعلاج کانگو مریضوں کی تعداد 4 ہو گئی
- •نواز شریف نے2017 کے کرداروں کا احتساب خدا پر چھوڑ دیا، اسحاق ڈار