عنایت حسین بھٹی 12 جنوری، 1928ء کو ضلع گجرات، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے ۔ ان کی فلمی زندگی کا آغاز بطور گلوکار ہوا تھا اور فلم ہیر، پھیرے، لارے اور شمی وغیرہ میں ان کے گائے ہوئے نغمات بے حد مقبول ہوئے تھے۔ 1953ء میں فلم شہری بابو میں ایک فقیر منش سائیں کا کردار ادا کیا جس پر انہی کا گایا ہوا نغمہ بھاگاں والیو نام جپو مولا نام فلم بند ہوا اور پھر یہی نغمہ ان کی شناخت بن گیا۔
1955ء میں شباب کیرانوی نے اپنی فلم جلن میں انہیں مرکزی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس کے بعد انہوں نے ایک طویل عرصہ تک فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کی بطور اداکار فلموں کی کل تعداد 54 تھی جس میں 52 فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں۔ عنایت حسین بھٹی کی آخری فلم عشق روگ 1989ء میں نمائش پزیر ہوئی۔
عنایت حسین بھٹی نے 1985ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی ایک نشست پر انتخاب لڑا تھا مگر کامیاب نہ ہو سکے تھے۔ پاکستان کے مشہور فلمی اداکار کیفی ان کے بھائی، ٹیلی وژن کے مشہور فن کار وسیم عباس ان کے صاحبزادے اور ٹیلی وژن ہی کے ایک اور اداکار آغا سکندر ان کے داماد تھے۔
60 کی دہائی میں عنایت حسین بھٹی نے تھیٹر پر گلوکاری کا آغاز کیا، مرحوم نے سینکڑوں فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا اور اداکاری کے بھی جوہر دکھائے۔ ان کی مشہور فلموں میں کرتار سنگھ، وارث شاہ، دنیا مطلب دی، عشق دیوانہ، شہری بابو، چن مکھناں، ظلم دا بدلہ، کوچوان، اور سجن بیلی قابل ذکر ہیں۔
عنایت حسین بھٹی کی آواز میں ریکارڈ ہونے والا پنجابی کا مشہور گیت چن میرے مکھناں بے حد مقبول ہوا۔ عنایت حسین بھٹی نے اردو، پنجابی، سندھی، سرائیکی اور بنگالی میں 2500 سے زائد گیت گائے۔ عنائت حسین بھٹی کی آواز اپنے جادوئی اثر کے ساتھ آج بھی زندہ ہے
عنایت حسین بھٹی 31 مئی، 1999ء کو ضلع گجرات، پاکستان میں وفات پاگئے۔